سورة القلم - آیت 13

عُتُلٍّ بَعْدَ ذَٰلِكَ زَنِيمٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

گردن کش پھر ساتھ ہی بے نسب ہو (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

زنیم کے معنے ف 1: ان آیات سے غرض یہ ہے ۔ کہ جب یہ واقعہ ہے ۔ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو ذہن اور فکر کے کملات کے ساتھ حسن اخلاق سے بھی بدرجہ اتم نوازا ہے اور باوجود اس کے مکے والے نہیں مانتے ۔ اور ذایل وخبائث سے آلودہ ہیں ۔ آپ ان کے خیالات کا قطعاً احترام نہکریں ۔ اور نہ ان کے جذبات کی ربابیت محلوظ رکھیں ۔ ان کی خواہش ہے ۔ کہ کس طرح آپ کو معاذ اللہ مداہنت پر آمادہ کرلیں ۔ اور اس چیز پر راضی کرلیں ۔ کہ آپ ان کے عقائد وافکار کی مدہیت نہ کریں ۔ اور اس ضمن میں کامل رواداری سے کام لیں ۔ مگر ہمارا فیصلہ ہے ۔ کہ آپ ان کے ایک ایک عیب کو کھلے بندوں بیان کردیں ۔ اور ان کو بتادیں ۔ ان اخلاق کے ساتھ یہ خواہشات حقیقت میں محض فریب خود کی ہے ۔ اس کے بعد ان لوگوں کی اخلاقی برائیاں گنائی ہیں ۔ فرمایا ۔ حق وصداقت کی ان کے نزدیک کوئی قیمت ہی نہیں ۔ نہایت بیباکی سے جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں ۔ اور ذلیل اتنے ہیں ۔ کہ جھوٹ کو اپنے لئے باعث فخر خیال کرتے ہیں ۔ ہر آن ایک دوسرے کی عزت کے دشمن رہتے ہیں ۔ چنبل خور اور غماز ہیں ۔ نیکی اور تقویٰ کی کوئی بات ان کو پسند نہیں ۔ ہر بھلے کام سے روکتے ہیں ۔ سرکش اور علوی مجرم ہیں ۔ نہایت برے اور فسق وفجور میں ممتاز ہیں واضح رہے کہ زنیم کے لغوی معنے اس شخص کے بھی ہیں ۔ جو اپنے کو ایک معزز قوم کی طرف منسوب کرے ۔ حالانکہ وہ اس میں سے نہ ہو ۔ اور یہ بھی ہیں ۔ کہ وہ شر وفساد میں شان امتیاز رکھتا ہو ۔ جیسا کہ شبعی کا قول ہے ۔ ھوالرجل یعرف بالضروالقوم تصاقص ف یوتمتھا ۔ پہلے معنوں کی تائید میں حضرت انسان کے اس شعر کو پیش کیا جاسکتا ہے ؎ وانت زنیم نبط فی الٓ حاشم تماتنبط نداندہ الو اکب الفتح الغیا * بہرحال ان آیات میں کفار مکہ کی سچی اخلاقی تصویر کھینچی ہے ۔ اور فرمایا کہ ان عادات سے متصف لوگ متکبر اور مغرور اور اس درجہ ہیں ۔ کہ جب ہماری آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ۔ تو محض مال ودولت واعوان وانصار کے بھروسہ پر کہہ دیتے ہیں ۔ کہ یہ محض پہلوں کے افسانے اور قصے کہانیاں ہیں ۔ یہ نہیں سمجھتے ۔ کہ ہم ان کے کبروغرور کو خاک میں ملادینگے اور اس اونچی ناک کو جس کی وجہ سے یہ حق کو قبول نہیں کرتے ۔ تحقیر وتذلیل سے آلودہ کردینگے *۔ حاشیہ صفحہ ھذا باغ والوں کی مثال حل لغات :۔ خلق عظیم ۔ اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ مزید برآں آپ کی روحانی اور اخلاقی حالت فضائل کے فراز اعلی پر فائز ہے * حماز ۔ طعنہ دینے والا * عتل ۔ سخت آواز ۔ سخت مزاج *۔