فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا وَأَنفِقُوا خَيْرًا لِّأَنفُسِكُمْ ۗ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
پس جہاں تک تم سے ہو سکے اللہ سے ڈرتے رہو اور سنتے اور مانتے چلے جاؤ (١) اور اللہ کی راہ میں خیرات کرتے رہو جو تمہارے لئے بہتر ہے جو شخص اپنے نفس کی حرص سے محفوظ رکھا جائے وہی کامیاب ہے۔
(ف 1) حضور (ﷺ) نے جب مدینہ کا رخ کیا اور مسلمانوں کو دعوت دی کہ وہ بھی مکہ کو چھوڑ کر مدینے چلے آئیں ۔ اس وقت بعض دون ہمت لوگوں کے لئے بیوی بچے اور مال ودولت کی محبت فتنہ ثابت ہوئی ۔ اور وہ محض ان علائق کی وجہ سے فرمان رسول (ﷺ) کی اطاعت نہ کرسکے ۔ بار بار قرآن کی آیات میں ان کو متنبہ کیا گیا کہ اسلام تم سے جس چیز کا مطالبہ کرتا ہے وہ صرف یہ ہے کہ ﴿وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا ﴾وہ یہ نہیں جانتا کہ تمہارے کیا کیا عذر اور بہانے ہیں ۔ حل لغات: شُحَّ۔ بخیل اور حریص۔