يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلَادِكُمْ عَدُوًّا لَّكُمْ فَاحْذَرُوهُمْ ۚ وَإِن تَعْفُوا وَتَصْفَحُوا وَتَغْفِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو! تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے تمہارے دشمن ہیں (١) پس ان سے ہوشیار رہنا (٢) اور اگر تم معاف کردو اور درگزر کر جاؤ اور بخش دو تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے (٣)۔
حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب مدینہ کا رخ کیا ۔ اور مسلمانوں کو دعوت دی ۔ کہ وہ بھی مکہ کو چھوڑ کر مدینے چلے آئیں ۔ اس وقت بعض دون ہمت لوگوں کے لئے بیوی بچے اور مال ودولت کی محبت قندثابت ہوئی ۔ اور وہ محض ان حلائق کی وجہ سے فرمان رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت نہ کرسکے ۔ بار بار قرآن کی آیات میں ان کو متنبہ کیا گیا ۔ کہ اسلام تم سے جس چیز کا مطالبہ کرتا ہے ۔ وہ صرف یہ ہے کہ استمعواؤ واطیحوا وہ یہ نہیں جانتا کہ تمہارے کیا کیا عذر اور بہانے ہیں *۔