وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ۚ فَإِن تَوَلَّيْتُمْ فَإِنَّمَا عَلَىٰ رَسُولِنَا الْبَلَاغُ الْمُبِينُ
لوگو) اللہ کا کہنا مانو اور رسول کا کہنا مانو۔ پس اگر تم اعراض کرو تو ہمارے رسول کے ذمے صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے (١)۔
حاشیہ صفحہ ھذا ف 1: اسلام کے نزدیک اصل شئے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی محبت ہے ۔ اور اس کے بعد جتنے رشتے اور حلائق ہیں ۔ ان کی حیثیت محض ثانوی ہے ۔ اس لئے وہ یہ نہیں چاہتا ۔ کہ کنسی جذبات یا پدرانہ تعلق خاطر ۔ خدمت اسلام کے سلسلہ میں حائل ہو ۔ اسلامی نقطہ نگاہ سے بیوی کے حقوق اور بچوں کے خیالات کی رعایت اسی وقت ضروری ہے ۔ جبکہ ان کے مقصود اعطاء کلمۃ اللہ کا فریضہ ادا کرناہو ۔ اور جب یہ پاؤں کی زنجیریں اور گردن کا طوق بن جائیں ۔ تو اس وقت ان کی حیثیت دشمنوں کی سی ہے ۔ جن سے تمہیں ہوشیار اور محتاط رہنا چاہیے *۔ حل لغات :۔ فلیتوکل ۔ توکل سے ہے ۔ جس کے معنے اللہ کو اپنا وکیل اور چارہ ساز سمجھنے کے ہیں * من الم جکم واولایکم ۔ من یہاں تعیفیہ ہے یعنی خاوند کے لئے اپنی نیک بیوی اور نیک اولاد زیادہ اولعالعزمی اور ثبات قدمی کا باعث ہوتی ہے * فائدۃ ۔ عقاب ۔ دیوانگی ۔ مراد حیا ابتلاء ۔ آزمائش کی چیز *