سورة المنافقون - آیت 6

سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ أَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ لَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ان کے حق میں آپکا استغفار کرنا اور نہ کرنا دونوں برابر ہیں (١) اللہ تعالیٰ انہیں ہرگز نہ بخشے گا (٢) بیشک اللہ تعالیٰ (ایسے) نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا،

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) منافقین کی بدبختی اور شقاوت کی حدیہ ہے کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ کم بختو ! حضور (ﷺ) طبیعت کے بہت نرم ہیں اور دل سے چاہتے ہیں کہ تم لوگ تائب ہوجاؤاور زمرۃ منافقین سے نکل آؤوہ تمہارے لئے بخشش کی دعا کرینگے تم آؤ اور دربار نبوی سے نجات کا پروانہ حاصل کرلو ۔ مگر یہ لوگ بکمال تمردی اور نخوت منہ پھیر کر اعراض کرتے ہیں ۔ فرمایا کہ اللہ کا فیصلہ یہ ہے کہ یہ لوگ جب تک منافق رہیں گے ان کی بخشش نہیں ہوسکتی ۔ آپ کا بخشش کا مانگنا یا نہ مانگنا برابر ہے کیونکہ ان کے دلوں میں فسق وفجور کی خباثت موجود ہونے کی وجہ سے ان کو علام الغیوب خدا نے حضور (ﷺ) رحمتہ للعالمین کو ان کے ایمان لانے سے ناامید کیا ہے ۔