يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ ۚ وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ كَانَ بِكُمْ رَحِيمًا
اے ایمان والو! اپنے آپس کے مال ناجائز طریقہ سے مت کھاؤ (١) مگر یہ کہ تمہاری آپس کی رضامندی سے ہو خرید و فروخت (٢) اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو (٣) یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نہایت مہربان ہے۔
(ف ٢) اس آیت میں بتایا ہے کہ ناجائز وسائل سے مال حاصل کرنا گناہ ہے ، البتہ باہم رضا مندی سے تجارت میں کوئی مضائقہ نہیں ، یعنی تجارت کل حلال کا بہترین ذریعہ ہے افسوس ! آج مسلمان تجارت نہ کر کے دنیا بھر میں ذلیل ورسوا ہے ۔ حالانکہ خدا تعالیٰ نے مسلمان کو تاجر پیدا کیا تھا (آیت) ” ولا تقتلوا انفسکم “ کا مطلب یا تو یہ ہے کہ عام طور پر چونکہ جعل وفریب سے لڑائیاں ہوتی ہیں ، اس لئے تم ایک دوسرے کو دھوکا نہ دو اور باہمی رضا جوئی سے کام لو اور یا یہ کہ جو قوم تجارت کو ترک کردیتی ہے وہ مردہ ہے ، اس میں کوئی زندگی باقی نہیں رہتی ۔ دیکھ لیجئے ، آج مسلمان کیا محض اس لئے حقیر نہیں شمار کئے جاتے کہ ان کے پاس دولت نہیں اور کیا صرف مردہ قوموں میں ان کا شمار نہیں کہ یہ تہی دست ہیں ۔ حل لغات : یرید ان یتوب علیکم تاب علیہ : کے معنی حسن التفات کے ہیں ۔