يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِن يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ۚ ذَٰلِكُمْ خَيْرٌ لَّكُمْ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو! جمعہ کے دن نماز کی اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو (١) یہ تمہارے حق میں بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو۔
نماز جمعہ ف 1: اسلام میں اجتماعیت کو ہمیشہ ملحوظ رکھا گیا ہے ۔ اس کی عبادات میں یہ بات خصوصیت کے ساتھ موجود ہے ۔ کہ وہ نوع انسانی کے لئے کیونکر زیادہ سے زیادہ تعاون اور تناصر کے جذبات کو پیدا کیا جاسکتا ہے ۔ نماز ہی کو دیکھئے ۔ کہ علاوہ روحانی فوائد کے اس کا بین فائدہ یہ ہے ۔ کہ مسلمان پانچ وقت باقاعدہ اپنے محلہ کی مسجد میں جمع ہوتے ہیں ۔ ایک صف میں کھڑے ہوتے ہیں ۔ اور ایک امام کے پیچھے نماز ادا کرتے ہیں ۔ گویا صرف محلے کے لوگوں کے لئے دن اور رات میں پانچ وقت ضروری ہے ۔ کہ ایک جگہ جمع ہوں ۔ اور اپنی فلاح وبہبود کے متعلق سوچیں ۔ اور غور کریں ۔ جمعہ نماز پنجگانہ کی زیادہ کامل صورت ہے ۔ اس کے معنے یہ ہیں ۔ کہ ہفتہ میں ایک دن چھوٹے چھوٹے اجتماعات ایک بڑے اجتماع کی شکل اختیار کرلیں ۔ اور مسلمان انپا کاروبار ترک کرکے خدا کے حضور میں جمع ہوجائیں ۔ اور دنیا والوں پر ثابت کردیں ۔ کہ مسلمانوں کے دل میں کس درجہ خدا پرستی ہے ۔ اور وہ کس درجہ متحد اور متمدن ہیں *۔ جمعہ کی نماز میں بالخصوص جو روحانیت اور مسرت حاصل ہوتی ہے ۔ اس کو کچھ وہی لوگ محسوس کرتے ہیں ۔ جو اس بابرکت اجتماع میں شریک ہوتے ہیں ۔ اسی لئے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی اہمیت بہت زور کے ساتھ بیان فرمایا ہے ۔ حدیث میں آیا ہے ۔ کہ جو شخص تین جمعوں میں عمداً شریک نہیں ہوتا ہے ۔ اس کا دل حلاوت ایمان سے محروم ہوجاتا ہے * فرضیت جمعہ کے سلسلے میں ہمارے ہاں ایک نہایت ہی ناگوار بحث یہ ہے ۔ کہ دیہات میں جمعہ کی نماز ہوسکتی ہے یا نہیں ۔ حالانکہ جہاں تک قرآن کا تعلق ہے ۔ وہ واضح ہے ۔ وہ اس کو ایک نماز قرار دیتا ہے ۔ اور اس کے لئے اتنا کافی ہے کہ آذان کی ضرورت محسوس ہو ۔ اور خطبہ وذکر کو لوگ سن سکیں ۔ اور کاروبار کو آسانی کے ساتھ چھوڑ سکیں ۔ یعنی اتنا اجتماع کہ اس کے لئے ذکر اور خطبہ کا اہتمام موزوں ہو ۔ اور ان کی اصلاح کے لئے ہفتہ وار اجتماعات مفید ثابت ہوسکیں ۔ محض اس بنا پر کہ وہ دیہات میں ہیں ۔ جمعہ کی برکات سے محروم رہیں ۔ یہ کوئی معقول بات نہیں *۔