يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَىٰ تِجَارَةٍ تُنجِيكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلا دوں (١) جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے۔
بہترین تجارت ف 1: اس آیت میں ایک ایسی تجارت کی جانب رانمائی فرمائی ہے ۔ جس کی وجہ سے انسان عذاب الیم سے بچ جاتا ہے ۔ گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ جنات ونعیم کی نعمتیں میسر ہوجاتی ہیں ۔ اور دنیا میں سربلندی ، نصرت فتح اور کامرانی حاصل ہوتی ہے ۔ یعنی دنیا وعقبیٰ کے لحاظ سے اس میں گھاٹے اور خسارے کا احتمال ہی نہیں ۔ دنیا میں اس تجارت کی وجہ سے رفعت وارتقاء اور عزت وغلبہ عنایت ہوتا ہے ۔ اور آخرت میں فوزوفلاح اور رضا وخوشنودی اور پھر اس اعمال اسا نہیں ۔ کہ اپنے پاس سے دینا پڑے بلکہ سرمایہ بھی اس کا ہے ۔ جس سے سودا ہورہا ہے ۔ یہ محض اس کا فضل اور گرم گستری ہے ۔ کہ وہ اس سرمایہ کو قبول فرمالیتا ہے ۔ جو واقعہ میں اسی کا بخشا ہوا ہے ۔ اور پھر اس کے معاوضہ میں بہترین نفع بھی دیتا ہے ۔ سو چو اور غور کرو ۔ اس سے بہتر کیا کاروبار ہوسکتا ہے ۔ کہ جس میں کونین کے فوائد مضمر ہوں اور اپنے پاس سے ایک پھوٹی کوڑی بھی خرچ نہ کرنا پڑے * یہ تجارت نہایت آسان ہے ۔ اس میں شرط یہ ہے کہ اول ایمان واخلاص ہو ۔ اور اس کے بعد جان اور مال کی قربانی اور یہ جان اور مال کس کا ہے ۔ کیا اسی نے تمہیں دولت نہیں بخشی ہے ؟ جو مانگ رہا ہے ۔ اور یہ زندگی اسی کی مہربانی کا نتیجہ نہیں جو طلب کررہا ہے ؎ جان بھی دی ہوئی اسی کی تھی حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا قرآن حکیم کا ارشاد ہے ۔ کہ اگر تم اس تجارت کے فوائد کو سمجھ جاؤ۔ تو تمہیں معلوم ہوجائے ۔ کہ یہ تمہارے حق میں کس درجہ بہتر اور مفید ہے ۔ اور اس کی وجہ سے تم کو کتنا روحانی اور مادی فائدہ پہنچتا ہے ۔ قرون اولیٰ میں جب تک مسلمان یہ تجارت کرتے رہے ۔ اور انہوں نے اپنی جان اور مال کو مال نہیں سمجھا ۔ ان کا ہر قدم آگے بڑھتا رہا ۔ اور جان اور مال کی تمام آسائشیں ان کو میسر ہیں ۔ مگر جب یہ لوگ بزدل ہوگئے ۔ جان ان کو بہت زیادہ عزیز اور پیاری معلوم ہونے لگی ۔ مال کو یہ اپنی زندگی کا نصب العین قرار دینے لگے ۔ اور اس کی محبت پرستش کی حد تک پہنچ گئی ۔ اس وقت سے ہر دوقسم کی آسودگیوں کو ان سے چھین لیا گیا ۔ اب کیفیت یہ ہے کہ نہ جان ان کے قبضہ میں ہے اور نہ مال ۔ دونوں پر اغیار کا قبضہ ہے ۔ وہ جب چاہیں ان سے یہ دونوں چیزیں چھین لیں اور یہ احتیاج کرنے پر بھی قادر نہ ہوں *۔ حل لغات :۔ جنت عدن ۔ دائمی ۔ باغ ۔ ہمیشہ رہنے کے باغ * الحواریون ۔ حواری کی ۔ بمعنی مددگار ۔ اور اس کے معنے سفید پوست اور دھوبی کے ہیں *۔