سورة الممتحنة - آیت 8

لَّا يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِّينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی نہیں لڑی (١) اور تمہیں جلا وطن نہیں کیا (٢) ان کے ساتھ سلوک و احسان کرنے اور منصفانہ بھلے برتاؤ کرنے سے اللہ تعالیٰ تمہیں نہیں روکتا (٣) بلکہ اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (٤)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے ضرر غیر مسلموں سے تعلقات مودت ف 1: اس آیت میں بہت بڑی غلط فہمی کو دور کردیا ہے ۔ جو ان گزشتہ آیات کو سن کر اس شخص کے دل میں پیدا ہوسکتی ہے ۔ جو نظام اسلامی کی باریکیوں کو سمجھنے کی قدرت نہیں رکھتا ۔ وہ یہ کہہ سکتا تھا ۔ کہ اسلام مسلمانوں کو عام معاشری تعلقات تودہ سے روکتا ہے ۔ اور اس انسانی ہمدردی کو جو فطری طور پر انسانوں میں اپنے بنی نوع کے لئے موجود ہے ۔ کچل دینا چاہتا ہے ۔ اور یہ کہ اس مذہب میں دنیا کے مدنی مذہب ہونے کی صلاحیت نہیں ۔ کیونکہ یہ غیر مسلموں سے ہمدردانہ اور آئینی تعلقات کو برقرار رکھنے کی اجازت نہیں دیتا ۔ فرمایا ۔ یہ غلط ہے ۔ وہ لوگ جو تم سے دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں ۔ جن سے تمہارا عہد ہے ۔ جو نہ تم سے لڑتے ہیں ۔ اور نہ تم کو ان کے ساتھ انصاف اور احسان سے پیش آؤ دوستی ان لوگوں کے ساتھ ممنوع ہے ۔ جوجو دشمن ہیں ۔ اور کسی طرح بھی تمہارا زندہ رہنا انہیں گوارا نہیں *۔ حل لغات :۔ تذرھم ۔ عمدہ سلوک کرو * ظاھروا ۔ مدد کی ۔ اعانت کی *۔