وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ مِن قَبْلِهِمْ يُحِبُّونَ مَنْ هَاجَرَ إِلَيْهِمْ وَلَا يَجِدُونَ فِي صُدُورِهِمْ حَاجَةً مِّمَّا أُوتُوا وَيُؤْثِرُونَ عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ۚ وَمَن يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ
اور (ان کے لئے) جنہوں نے اس گھر میں (یعنی مدینہ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنالی (١) اور اپنی طرف ہجرت کرکے آنے والوں سے محبت کرتے ہیں اور مہاجرین کو جو کچھ دے دیا جائے اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہیں رکھتے (٢) بلکہ خود اپنے اوپر انہیں ترجیح دیتے ہیں گو خود کتنی ہی سخت حاجت ہو (٣) (بات یہ ہے) کہ جو بھی اپنے نفس کے بخل سے بچایا گیا وہی کامیاب اور با مراد ہے (٤)
حل لغات : تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالْإِيمَانَ۔ جنہوں نے مدینہ کو اور عقیدہ اسلام کو اپنا مسکن قرار دیا ۔ غرض یہ ہے کہ مسلمان مقامی قید کو کوئی اہمیت نہیں دیتا ۔ اس کے نزدیک اس عقیدہ کی حفاظت وصیانت ہے ۔ اور وہ زمین کے جس گوشے میں میسر ہو اس کا وطن ہے ۔ خَصَاصَةٌ۔ فاقہ اور عسرت ۔ یعنی مسلمان ہمیشہ ہر حالت میں اپنے دوسرے بھائی کی ضروریات سے زیادہ لائق توجہ خیال کرتا ہے۔