سورة الحديد - آیت 10

وَمَا لَكُمْ أَلَّا تُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلِلَّهِ مِيرَاثُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ لَا يَسْتَوِي مِنكُم مَّنْ أَنفَقَ مِن قَبْلِ الْفَتْحِ وَقَاتَلَ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِينَ أَنفَقُوا مِن بَعْدُ وَقَاتَلُوا ۚ وَكُلًّا وَعَدَ اللَّهُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

تمہیں کیا ہوگیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں (١) بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، (٢) ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالیٰ کا ان سب سے ہے (٣) جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) ان آیات میں انفاق فی سبیل اللہ کے لئے مسلمانوں کو آمادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جب جہاد کے لئے اور قوم کے اعزاز کے لئے روپے کی ضرورت ہو تو تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم تامل اور سوچ میں رہو ۔ یاد رکھو یہ ساری دولت اللہ کی دی ہوئی ہے اور اس کی بخشش ہے ۔ پھر جب وہ تم سے خودتمہارے بھلے کے لئے طلب کررہا ہے تو تمہیں بےدریغ دے دینا چاہیے ۔ اس کے بعد یہ بتلایا ہے کہ قتال وانفاق کے بارہ میں موقع کی اہمیت کے لحاظ سے اجر میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے جن لوگوں نے بےکسی کے عالم میں یعنی فتح مکہ سے قبل اسلام کی مالی اور جانی مدد کی ہے وہ اپنے بعد کے لوگوں سے یقینا زیادہ افضل ہیں کیونکہ یہ وہ پاک نفوس تھے جنہوں نے اس وقت اس تجارت میں اپنا سرمایہ لگایا جبکہ کامیابی کی بہت کم توقع تھی ۔ اور فتح مکہ کے بعد مستقبل بالکل روشن تھا اور سب کو معلوم تھا کہ اب اسلام سارے عالم پر چهاجائیگا ۔ حل لغات : مِيرَاثُ۔ قبضہ واقتدار ۔