وَلَيْسَتِ التَّوْبَةُ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السَّيِّئَاتِ حَتَّىٰ إِذَا حَضَرَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ إِنِّي تُبْتُ الْآنَ وَلَا الَّذِينَ يَمُوتُونَ وَهُمْ كُفَّارٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَعْتَدْنَا لَهُمْ عَذَابًا أَلِيمًا
ان کی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کے پاس موت آجائے تو کہہ دے کہ میں نے اب توبہ کی (١) اور ان کی توبہ بھی قبول نہیں جو کفر پر ہی مر جائیں یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
توبہ کا وقت : (ف ٣) فحش وحرام کاری کے بعد ضروری تھا کہ فلسفہ توبہ پرروشنی ڈالی جائے اس آیت میں یہی بتایا ہے کہ توبہ اس وقت مفید ہو سکتی ہے جب گناہ کے ارتکاب کی پوری ہمت موجود ہو اور وقت مساعد ہو ، ورنہ اس وقت جب کاروان منزل تک پہنچ چکا ہو اور ہمت وقوت جواب دے چکی ہو ، توبہ سے کیا حاصل ؟ اس وقت کی توبہ کے یہ معنی ہوتے ہیں کہ اپنے گناہوں کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے ہیں ، جب زندگی ہی نہیں تو ارتکاب گناہ کیسا ؟ بات یہ ہے کہ اسلامی فرائض ومناہی استدلال ومنطق پر مبنی ہیں اور جب عالم غیب کی بہت سی چیزیں بلاغور وفکر کئے آنکھوں کے سامنے آموجود ہوں اور فطرت کے راز ہائے سربستہ خود اپنی چہرہ کشائی پر آمادہ ہوں تو اس وقت خیر وشر میں تمیز کی ضرورت ہی نہیں رہتی ۔ حل لغات : اذوھما : تکلیف دو ، سزا دو ، مادہ ایذا ۔ اعرضوا : پیچھا چھوڑ دو ۔