سورة النسآء - آیت 17
إِنَّمَا التَّوْبَةُ عَلَى اللَّهِ لِلَّذِينَ يَعْمَلُونَ السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ يَتُوبُونَ مِن قَرِيبٍ فَأُولَٰئِكَ يَتُوبُ اللَّهُ عَلَيْهِمْ ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلِيمًا حَكِيمًا
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اللہ تعالیٰ صرف انہی لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو بوجہ نادانی کوئی برائی کر گزریں پھر جلد اس سے باز آ جائیں اور توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی توبہ قبول کرتا ہے اللہ تعالیٰ بڑے علم والا حکمت والا ہے۔ ْ
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
(ف ٢) فرمایا ، تائب وہ ہے جو نادانستہ گناہ کر بیٹھے اور پھر فورا ہی جان لینے کے بعد توبہ کرلے ، وہ نہیں جو عمدا توبہ کے بھروسہ پر گناہ کرے ، حدیث میں آیا ہے ، التائب من الذنب کمن لا ذنب لہ “۔ کے صحیح معنوں میں توبہ کرنے والا بالکل معصوم انسان کی طرح ہوجاتا ہے ۔