الَّذِينَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَىٰ جُنُوبِهِمْ وَيَتَفَكَّرُونَ فِي خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هَٰذَا بَاطِلًا سُبْحَانَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
جو اللہ تعالیٰ کا ذکر کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور و فکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں اے ہمارے پروردگار تو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے (١)۔
فسلفہ مذہب : (ف ٢) اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ عقل مند اور خوردودانش وہ لوگ ہیں جو اٹھتے بیٹھتے اور ہر حالت میں خدائے ذوالجلال کی تعریف وتوصیف میں رطب اللسان رہتے ہیں ، جو آسمان وزمین کے اسرار وخفایا کے متعلق غور وفکر سے کام لیتے ہیں اور بےاختیار کہہ اٹھتے ہیں کہ اے رب ! تونے کسی چیز کو بےکار نہیں پیدا کیا اور اس کے بعد وہ اپنی زندگی بالکل قدرتی اور طبعی بنا لیتے ہیں ، تاکہ عذاب وسخط الہی سے بچ جائیں ۔ مقصد یہ ہے کہ طبیعات اور ناموسات الہیہ میں غوروفکر انسان کو خدا پرست بنا دیتا ہے اور اس میں یہ یقین پیدا کردیتا ہے کہ کائنات کی چیزیں بخت واتفاق کا نتیجہ نہیں ، بلکہ زبردست قدرت وعقل کا کرشمہ ہیں ۔ اور وہ لوگ جو حکم وفلسفہ کو مذہب کے منافی خیال کرتے ہیں وہ یا تو مذہب کی روح سے ناواقف ہیں یا عقل وفکر کی حدود سے نابلد اور بےبہرہ !