فَلْيَأْتُوا بِحَدِيثٍ مِّثْلِهِ إِن كَانُوا صَادِقِينَ
اچھا اگر یہ سچے ہیں تو بھلا اس جیسی ایک (ہی) بات یہ (بھی) تو لے آئیں (١)
(ف 1) اور ان سے پوچھئے کہ یہ متضاد باتیں آپ کی طرف کیوں منسوب کرتے ہیں کہتے ہیں کہ یہ کہانت جانتا ہے جس کے لئے ذہانت کی ضرورت ہے ۔ اور کبھی خلل دماغ کا طعنہ دیتے ہیں اور یہ دونوں باتیں متناقص ہیں ۔ کیا ان کی عقلوں کا یہ فتور ہے یا محض شرارت ان لوگوں سے کہیے کہ اگر ان کو قرآن کے کلام الٰہی ہونے میں شبہ ہے تو ایسا کلام بنا کر پیش کریں اور عملاً ثابت کریں کہ انسان ایسے بلند پایہ پیغام کو وضع کرسکتا ہے ۔ مگر یہ تاریخ اسلام کی حیرت انگیز واقعہ ہے کہ گو قرآن نے بار بار ان کی ادبی غیرت اور حمیت کو ابھارا اور کہا کہ وہ آئیں اور قرآن کا مقابلہ کریں لیکن ان کو قطعاً اس کی جرات نہیں ہوسکی ۔ تاریخ کے اوراق گواہ ہیں کہ باوجود فصاحت وبلاغت کے چرچوں کے ان لوگوں نے ایک دفعہ بھی کوئی چیز نہ لکھی کیونکہ یہ لوگ جانتے تھے کہ اس کا انداز بیان بالکل نادر ہے اور انسان طاقت اور وسعت سے اس کا جواب ناممکن ہے ۔