سورة الذاريات - آیت 55
وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
اور نصیحت کرتے رہیں یقیناً یہ نصیحت ایمانداروں کو نفع دے گی۔ (١)
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
ف 2: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جب اللہ کا پیغام مکے والوں تک پہنچاتے ، تو یہ لوگ ازراہ کبروغرور کہتے ۔ کہ ہم تمہیں بھی ساحر اور کاہن سمجھتے ہیں ۔ یا ہمارا خیال ہے کہ تمہارے دماغ میں خلل ہے ۔ اس سے زیادہ وقعت ہمارے دل میں تمہاری نہیں ہے ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔ کہ آپ ان توہین کے کلمات کو نخندہ پیشانی برداشت کیجئے ۔ کیونکہ ہمیشہ سے جب انبیاء علیہم السلام تشریف لائے ہیں ان کے مخالفین نے ان کو انہیں القائر سے ملقب کیا ہے ۔ یہ بہت پرانا الزام ہے ۔ آپ بہرحال سمجھاتے رہیے ۔ مومنین کی ایک جماعت ، عقیدتمندوں کا ایک جم غفیر یہ خود بتلائے گا ۔ کہ ساحر اور مجنون کون ہے ؟ اور وہ کون ہے جس کے ساتھ بےانتہا نفوس قلبی تعلق رکھتے ہیں *۔