سورة ق - آیت 38
وَلَقَدْ خَلَقْنَا السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ وَمَا مَسَّنَا مِن لُّغُوبٍ
ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی
یقیناً ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب کو (صرف) چھ دن میں پیدا کردیا اور ہمیں تکان نے چھوا تک نہیں۔
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف 2)﴿ وَمَا مَسَّنَا مِنْ لُغُوبٍ﴾سے مراد یہ ہے کہ موسیٰ کی کتاب تکوین میں جو لکھا ہے کہ ساتویں دن خدا نے آرام کیا یہ تعریف انسانی ہے ۔ اللہ نے اس دنیائے حقیر کو پیدا کرکے بالکل تکان محسوس نہیں کی ۔ کیونکہ وہاں تھک جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا وہاں تو صرف ارادہ کی ضرورت ہے اور پھر آپ سے آپ کائنات منصہ مشہود پر جلوہ گر ہوجاتی ہے ۔ حل لغات : لُغُوبٍ ۔ تکان ۔ تھکاوٹ ۔