سورة ق - آیت 16

وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ وَنَعْلَمُ مَا تُوَسْوِسُ بِهِ نَفْسُهُ ۖ وَنَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

ہم نے انسان کو پیدا کیا اور اس کے دل میں جو خیالات اٹھتے ہیں ان سے ہم واقف ہیں (١) اور ہم اس کی رگ جان سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں (٢)

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

اس وقت آنکھیں کھلیں گی ؟ (ف 1) دلائل کی قسموں میں سے ایک قسم یہ ہے کہ مدلول کو اس طرح ممثل اور واضح کرکے پیش کیا جائے کہ اس کے سب امکانات خود بخود روشن ہوجائیں۔ قرآن حکیم نے اثبات دعویٰ کے لئے اکثر اس نوع کے دلائل سے کام لیا ہے اس کا بہت بڑا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ سننے والا کم ازکم نفس واقعہ کی ضروری تفصیلات سے آگاہ ہوجاتا ہے اور اس کو معلوم ہوجاتا ہے کہ اس کو پیش کرنے والا اس کا کامل مرقع اپنے ذہن میں محفوظ رکھتا ہے ۔ اور وہ ایسی چیز کی طرف دعوت نہیں دے رہا ہے کہ جس کو وہ خود پوری طرح نہ سمجھتا ہو ۔ پھر بعض طبائع جن میں قبولیت کی صلاحتیں زیادہ ہوتی ہیں وہ اس عبرت آفرین توضیح وتشریح کو سن کر ایمان کے اور قریب ہوجاتی ہیں ۔ اور بسا اوقات یہ نفس تفصیل ان کے لئے ایمان کا موجب ہوجاتی ہے ان آیات میں ان واقعات کی تصویر کھینچی ہے جب نرسنگا پھونکا جائے گا اور کہا جائے گا کہ وعید وسرزنش کا دن آگیا ہے ۔ جب کیفیت یہ ہوگی کہ ہر شخص کو کشاں کشاں اللہ کے دربار عدل وانصاف کی جانب لایا جائے گا ۔ ایک فرشتہ تو اس کے ساتھ ہوگا جو اس کو پیش کریگا اور ایک گواہ ہوگا ۔ حل لغات: الْوَرِيدِ۔ رگ جان۔