وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ۚ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ
اور ایکہ (١) والوں نے اور تبع کی قوم (٢) نے بھی تکذیب کی تھی۔ سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا (٣) پس میرا وعدہ عذاب ان پر صادق آگیا۔
خدا رگ جان سے بھی قریب ہے ف 1: رگ جان سے بھی اللہ کے قریب ہونے کے معنی یہ ہیں کہ نفس کی ادنیٰ ترین تحریکات سے بھی وہ آگاہ ہے ۔ اور اس کو خوب معلوم ہے ۔ کہ الحادوزندقہ کے اثراث کس طرح ہوتے ہیں ۔ اور سای طرح بڑھتے ہیں ۔ اس کا علم اتنا وسیع ہے ۔ کہ بعض دفعہ ان خواطر کو خود ہم کو بھی محسوس ہیں ہوتے وہ جانتا ہے اور نہ صرف جانتا ہے بلکہ اس کے فرشتوں کے پاس ان کا کامل مرقع موجود ہے ۔ وہ فرشتے مامور ہیں ۔ کہ کسی بات کو ضائع نہ جانے دیں اور فورات جب کوئی شخص کلمہ خیر یا شر کہے ۔ وہ اس کو محفوظ کرلیں ۔ یہ نظریہ حفظ صورت کا نظریہ ہے سا کے معنے یہ ہیں ۔ کہ کوئی آواز فضا میں ضائع نہیں ہوتی ۔ اسی نظریہ کی تکمیل ریڈیو ہے ۔ اور قرآن نے اس وقت اس چیز کو پیش فرمایا ہے ۔ جبکہ اس کو سمجھنا سخت دشوار تھا ۔ یہ وہ خوارق علمیہ ہیں ۔ جو اس بات کا کافی ثبوت ہیں ۔ کہ یہ کتاب اللہ کی کتاب ہے جس کا علم بدرجہ غائیت وسیع اور اکمل ہے *۔