سورة ق - آیت 14

وَأَصْحَابُ الْأَيْكَةِ وَقَوْمُ تُبَّعٍ ۚ كُلٌّ كَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ وَعِيدِ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور ایکہ (١) والوں نے اور تبع کی قوم (٢) نے بھی تکذیب کی تھی۔ سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا (٣) پس میرا وعدہ عذاب ان پر صادق آگیا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

خدا رگ جان سے بھی قریب ہے (ف 3) رگ جان سے بھی اللہ کے قریب ہونے کے معنی یہ ہیں کہ نفس کی ادنیٰ ترین تحریکات سے بھی وہ آگاہ ہے اور اس کو خوب معلوم ہے کہ الحادوزندقہ کے اثراث کس طرح ہوتے ہیں اور اس طرح بڑھتے ہیں ۔ اس کا علم اتنا وسیع ہے کہ بعض دفعہ ان خواطر کو خود ہم کو بھی محسوس نہیں ہوتے وہ جانتا ہے اور نہ صرف جانتا ہے بلکہ اس کے فرشتوں کے پاس ان کا کامل مرقع موجود ہے ۔ وہ فرشتے مامور ہیں کہ کسی بات کو ضائع نہ جانے دیں اور فورا جب کوئی شخص کلمہ خیر یا شر کہے وہ اس کو محفوظ کرلیں ۔ یہ نظریہ حفظ صورت کا نظریہ ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ کوئی آواز فضا میں ضائع نہیں ہوتی اسی نظریہ کی تکمیل ریڈیو ہے ۔ اور قرآن نے اس وقت اس چیز کو پیش فرمایا ہے جبکہ اس کو سمجھنا سخت دشوار تھا ۔ یہ وہ خوارق علمیہ ہیں جو اس بات کا کافی ثبوت ہیں کہ یہ کتاب اللہ کی کتاب ہے جس کا علم بدرجہ غائیت وسیع اور اکمل ہے ۔ حل لغات: الْأَيْكَةِ۔جھنڈ ۔