رِّزْقًا لِّلْعِبَادِ ۖ وَأَحْيَيْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ الْخُرُوجُ
بندوں کی روزی کے لئے اور ہم نے پانی سے مردہ شہر کو زندہ کردیا۔ اسی طرح (قبروں سے) نکلنا (١)
تعلیم الٰہی کی غرض (ف 2) تعلیمات الٰہیہ کی غرض وغایت یہ ہوتی ہے کہ مردہ تنوں میں جان ڈال دی جائے ۔ اور جن دلوں میں کفر والحاد کے خیالات کی وجہ سے زنگ پیدا ہوگیا ہے اس کو روشن اور مجلی بنادیا جائے ۔ روح کا تزکیہ کیا جائے اور اخلاق کو سنوارا جائے اور انسان کو بحیثیت مجموعی اس قابل بنایا جائے کہ وہ زندگی کی مشکلات میں عبور حاصل کرسکے اور ساری کائنات کو اپنے لئے مسخر کرلے ۔ اس مقصد کی تکمیل جب نہیں ہوتی اور قومیں اپنے افکار و معصیت سے جب یہ ثابت کردیتی ہیں کہ ہمیں زندہ رہنے کی قطعاً کوئی خواہش نہیں ہے ہماری صلاحتیں بیکار ہوچکی ہیں اور روحانی اخلاقی نصب العین کھو چکی ہیں تو اس وقت اللہ کا عذاب آتا ہے اور قوموں کو فنا کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے ۔ ان آیتوں میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے ۔