أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا
کیا یہ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر ان کے تالے لگ گئے ہیں (١)۔
دعوت غوروفکر (ف 2) قرآن حکیم دنیا میں وہ پہلی اور آخری کتاب ہے جو اپنے ماننے والوں کو غوروفکر کی دعوت دیتی ہے ۔ اور جس کی تعلیمات خالصاً دانائی اور علوم وفنون کی قطعیت پر مبنی ہیں ۔ یہ کتاب سب لوگوں سے کہتی ہے کہ تم فطرت کے حقائق کے متعلق سوچو اور غور کرو پھر یہ دیکھو کہ ہماری تعلیمات کہاں تک اس کے موافق ہیں اور اگر تمہیں معلوم ہو کہ اس صحیفہ رشدوہدایت میں جو کچھ لکھا ہے وہ عین قرین عقل ہے اور تجربہ کے مطابق تو اس کو تسلیم کرو ۔ ورنہ معقول اعتراض پیش کرو۔ قرآن کا دعویٰ ہے کہ اس کے مخاطب ہی وہ لوگ ہیں جو بصیرت سے بہرہ وافر ررکھتے ہیں ۔ اور جنگی نگاہوں دور رس ہیں ۔ اس کتاب کو آئندہ علوم کے ارتقاء سے نہ صرف کوئی خطرہ نہیں ۔ بلکہ قوی امید ہے کہ لوگ ان معلومات کی روشنی میں اس کے زیادہ قریب آجائیں گے ۔ اسی لئے ارشاد فرمایا کہ یہ لوگ کیوں قرآن میں تدبر وفکر کرکے اس کی تہ تک نہیں پہنچتے، کیا ان کے دلوں پر جہالت اور اندھی تقلید کے قفل لگ رہے ہیں ؟ کہ ان میں سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت ہی پیدا نہیں ہوتی ۔