سورة محمد - آیت 20

وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جو لوگ ایمان لائے اور کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟ (١) پھر جب کوئی صاف مطلب والی سورت (٢) نازل کی جاتی ہے اور اس میں قتال کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے اس شخص کی نظر ہوتی ہے جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو (٣) پس بہت بہتر تھا ان کے لئے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: ان آیات میں یہ بتایا ہے ۔ کہ جو لوگ مخلص مسلمان ہیں ۔ ہمیشہ اللہ کے احکام کے منتظررہتے ہیں ۔ تاکہ بیش از بیش اس کے احکام کی اطاعت کرکے فضیلت کے درجات عالیہ کو حاصل کریں ۔ اگر جو کوئی سورت نازل ہوتی ہے جس میں جہاد وقتال کا حکم ہو ۔ تو ان کی کیفیت مارے خوف کے ہوتی ہے ۔ کہ جیسے غش آگیا ہو ۔ فرمایا ۔ جب بعین بزدل کا یہ عالم ہو کہ جہاد کا نام بدن پر لزہ طاری کردے ۔ تو پھر اس زندگی سے موت زیادہ بہتر اور موزوں ہے *۔