سورة الأحقاف - آیت 22

قَالُوا أَجِئْتَنَا لِتَأْفِكَنَا عَنْ آلِهَتِنَا فَأْتِنَا بِمَا تَعِدُنَا إِن كُنتَ مِنَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

قوم نے جواب دیا کیا آپ ہمارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ ہمیں اپنے معبودوں (کی پرستش) سے باز رکھیں (١) پس اگر آپ سچے ہیں تو جس عذاب کا آپ وعدہ کرتے ہیں اسے ہم پر لا ڈالیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 1) قوم ہود (علیہ السلام) کو یا تو اپنے معبودوں اور دیوتاؤں پر اتنا ناز تھا کہ ہر آن ان کے تقرب کو حاصل کرنے کے لئے اپنے نفس کو ذلیل کرتے اور ان کے سامنے جھکتے یا ان کی طرف سے ایسی سردمہری کا ظہور ہوا کہ پوری قوم مٹ گئی ۔ اور انہوں نے دست اعانت دراز نہ کیا ۔ قرآن حکیم پوچھتا ہے ان مشرکین سے کہ وہ بت جو مشکلات اور مصائب میں تمہارا ساتھ نہیں دیتے تم کو موت اور عذاب سے بچا نہیں سکتے وہ خدا کیونکر ہوگئے اور اس قابل کس طرح بن گئے کہ ان کی پوجا کی جائے۔