وَيَوْمَ يُعْرَضُ الَّذِينَ كَفَرُوا عَلَى النَّارِ أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُم بِهَا فَالْيَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْهُونِ بِمَا كُنتُمْ تَسْتَكْبِرُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَفْسُقُونَ
اور جس دن کافر جہنم کے سرے پر لائے جائیں گے (١) (کہا جائے گا) تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی برباد کردیں اور ان کا فائدہ نہ اٹھا چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی (٢) اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کرتے تھے (٣)
ف 1: جہنم والوں سے کہا جائے گا ۔ کہ تم نے دنیا کو دین پر مقدم جانا ۔ اور منافع عاجلہ کو اخروی ثواب واجر پر ترجیح دی ۔ تم دنیا میں تمام مسرتوں سے یاد کام ہوچکے ۔ اس لئے آج تمہارے لئے اور رسوائی کا عذاب ہے ۔ اور یہ اس تکبر کا عوض ہے ۔ جو تم میں رکھا ! اور اس فسق کی پاداش ہے ۔ جس کا تم نے ارتکاب کیا *۔ حضرت ہود ایسی قوم میں تشریف لائے ۔ جو ریگستانوں میں رہتی تھی ۔ اس مناسبت سے ان کی جگہوں کو اخفاف کے نام سے کیا گیا ۔ جس کے معنے ریت کے تو وہ کسے ہوتے ہیں ۔ ان کی بھی انبیاء کی طرح بھی تھی ۔ کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کرو ۔ اور صرف ایک معبود کو اپنا پروردگار قرار دو *۔