سورة الأحقاف - آیت 13

إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ کوئی خوف ہوگا نہ غمگین ہونگے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

﴿رَبُّنَا اللَّهُ﴾کہنے کے معنی (ف 1) خدا کو پروردگار مان لینے کے بعد بہت سی ذمہ داریاں عائد ہوجاتی ہیں جن کو نبھانا ضروری ہوجاتی ہے ۔ اور جن کے ضمن میں عزیمت واستقامت کی مزید احتیاج لاحق ہوتی ہے ۔ خدا کو اپنا رب قرار دینے کے معنی یہ ہیں کہ اس کے سوا ہر آستانہ عظمت کا انکار کردیا جائے ۔ ہر ربوبیت کو ٹھکرادیا جائے ۔ اور ہر خوف وہراس کو دل میں سے دور کردیاجائے اس کے احکام کی تعمیل میں بڑی سے بڑی قوت سے دوچار ہونا پڑے ۔ تو دریغ نہ ہو اور بڑی سے بڑی مصیبت کو جھیلنا پڑے تو تامل نہ ہو۔ اور مرد مومن ہر چیز سے بالا اور بے نیاز ہوجائے ۔ اس کا محض نصب العین ہو کہ اپنے اعمال سے اللہ کو خوش کیا جائے اور اس سلسلہ میں اگر ساری دنیا ناراض ہوجائے تو پرواہ نہ کرے ۔ گویا ربنا اللہ کہنے کے معنی کامل بےنیازی اور کامل عزیمت واستقامت کے ہیں ۔ اسی لئے ارشاد فرمایا کہ جو خدا کی پناہ چارہ سازمان لیتا ہے ۔ اور پھر اس عقیدہ پر عملاً جما رہتا ہے اس کے لئے آخرت میں قطعاً اعمال کا خوف نہیں اور نہ اس کے لئے کسی نوع کا غم اور حزن مقدر ہے ۔ یہ واضح رہے کہ اس بےخوفی کا تعلق اللہ کے جلال وجبروت سے نہیں ہے بلکہ ان آلام وتکدرات سے ہے جو آئندہ زندگی میں آسکتے ہیں ۔ کیونکہ مومن جنت میں میں جانے کے بعد بھی ہیبت کبریائی سے مرعوب ہے ۔ اور اس کی شان وعظمت سے متاثر ۔ ﴿وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ﴾ سے مراد ہے کہ مذہب کا دائرہ صرف عبادات متعینہ تک محدود نہیں ۔ بلکہ اس کی حدود اخلاق وآداب کی جزئیات تک وسیع ہیں ۔ جس طرح حقوق اللہ میں نماز کو اہمیت حاصل ہے اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ والدین کی خدمت کی جائے ۔ اور فرائض سے کچھ زیادہ کے ساتھ سلوک روارکھا جائے ۔ اور حتی المقدور ان کو خوش کرنے کی کوشش کی جائے ۔ کیونکہ یہ والدین بڑی محنتوں اور مشقتوں کو برداشت کرنے کے بعد اس قابل ہوتے ہیں کہ اپنی اولادکی ضروریات سے بہرہ مند ہوسکیں۔ ماں کو دیکھئے کیونکر بچاری تیس مہینوں تک برابر حمل اور تربیت کی مصیبتوں کو سہتی ہے ۔ تب جاکر کہیں بچہ اس لائق ہوتا ہے کہ دنیا میں زندہ رہنے کے لئے اپنے میں تھوڑی سی استعداد پیدا کرے ۔ حل لغات : وَوَصَّيْنَا ۔ توصیۃ سے ہے جس کے معنی حکم کے ہیں ۔