وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَغُلَّ ۚ وَمَن يَغْلُلْ يَأْتِ بِمَا غَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ ثُمَّ تُوَفَّىٰ كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
ناممکن ہے کہ نبی سے خیانت ہوجائے (١) ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لئے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہوگا پھر ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے۔
(ف2) اس آیت میں یہ بتایا گیا ہے کہ نبی (علیہ السلام) انتہا درجہ کا دیانت دار ہوتا ہے ، اس کی طرف ادنی خیانت کا انتساب بھی گناہ ہے ، امام المفسرین حضرت ابن عباس (رض) فرماتے ہیں کہ بعض شرفاء نے خواہش کی تھی کہ ہمیں ہمارے مقررہ حق سے کچھ زاید دیا جائے ، اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ نبی (علیہ السلام) اس نوع کی غیر منصفانہ تقسیم کا ارتکاب نہیں کرسکتا ۔ لفظ غلول بہرحال عام ہے نبی (علیہ السلام) ہر نوع کی خیانت سے بالا ہے ۔ حل لغات : يَغُلَّ: مصدر غلول ، خیانت ، بددیانتی ۔