ثُمَّ أَنزَلَ عَلَيْكُم مِّن بَعْدِ الْغَمِّ أَمَنَةً نُّعَاسًا يَغْشَىٰ طَائِفَةً مِّنكُمْ ۖ وَطَائِفَةٌ قَدْ أَهَمَّتْهُمْ أَنفُسُهُمْ يَظُنُّونَ بِاللَّهِ غَيْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاهِلِيَّةِ ۖ يَقُولُونَ هَل لَّنَا مِنَ الْأَمْرِ مِن شَيْءٍ ۗ قُلْ إِنَّ الْأَمْرَ كُلَّهُ لِلَّهِ ۗ يُخْفُونَ فِي أَنفُسِهِم مَّا لَا يُبْدُونَ لَكَ ۖ يَقُولُونَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ مَّا قُتِلْنَا هَاهُنَا ۗ قُل لَّوْ كُنتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِينَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ إِلَىٰ مَضَاجِعِهِمْ ۖ وَلِيَبْتَلِيَ اللَّهُ مَا فِي صُدُورِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِي قُلُوبِكُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
پھر اس نے اس غم کے بعد تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں سے ایک جماعت کو امن کی نیند آنے لگی (١) ہاں کچھ وہ لوگ بھی تھے کہ انہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی (٢) وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ناحق جہالت بھری بدگمانیاں کر رہے تھے (٣) اور کہتے تھے کہ ہمیں بھی کسی چیز کا اختیار ہے (٤) کہہ دیجئے کام کل کا کل اللہ کے اختیار میں ہے (٥) یہ لوگ اپنے دلوں کے بھید آپ کو نہیں بتاتے (٦) کہتے ہیں کہ ہمیں کچھ بھی اختیار ہوتا تو یہاں قتل نہ کئے جاتے (٧) آپ کہہ دیجئے گو تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے پھر بھی جن کی قسمت میں قتل ہونا تھا وہ تو مقتل کی طرف چل کھڑے ہوتے (٨) اللہ تعالیٰ کو تمہارے سینوں کے اندر کی چیز کا آزمانا اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو پاک کرنا تھا (٩) اور اللہ تعالیٰ سینوں کے بھید سے آگاہ ہے (١٠)۔
سکون خاطر کی حیران کن مثال : (ف ١) باوجود ان مصائب کے جن سے مسلمانوں کو غزوہ احد میں گزرنا پڑا ، سکون خاطر کی یہ حالت ہے کہ عین حالت جنگ میں نیند نے آگھیرا کیا ، اس سے بہتر طمانیت قلب کی کوئی مثال پیش کی جا سکتی ہے ؟ میدان جنگ میں جہاں اچھوں اچھوں کے حواس باختہ ہوجاتے ہیں ، اللہ والے کچھ اس طرح داد شجاعت دے رہے ہیں کہ تلواریں ہاتھ سے چھوٹ رہی ہیں ، اونگھ رہے ہیں اور نبرد آزمائیاں ہو رہی ہیں ، اس طرح نیند کا آجانا اللہ کا خاص فضل تھا جس کا ان آیات میں اظہار ہے ، اس سے مسلمان کچھ دیر کے بعد بالکل تازہ دم ہوگئے اور تمام کوفت بھول گئے ۔ حل لغات : نعاس ۔ اونگھ ، جھپکی ۔ ظن الجاھلیۃ : زمانہ جاہلیت کے خیالات ، برز : مصدر بروز ، بمعنی ظاہر ہونا ، مضاجع : جمع مضجع ۔ خواب گاہ ۔