فَأَسْرِ بِعِبَادِي لَيْلًا إِنَّكُم مُّتَّبَعُونَ
(ہم نے کہہ دیا) کہ راتوں رات تو میرے بندوں کو لے کر نکل، یقیناً تمہارا (١) پیچھا کیا جائے گا۔
ایمان وکفر کی آویزش (ف 1) ان آیات میں حضرت موسیٰ اور بنی اسرائیل کا قصہ ہے کہ کیونکر ان کو فرعون ایسے ظالم ومستبد بادشاہ کے چنگل سے رہائی نصیب ہوئی ۔ اس کو اپنی قوت پر ناز تھا ۔ اپنے عساکر اور فوجوں پر غرورتھا ۔ اپنے قلعوں اور اونچے اونچے محلوں پر فخر تھا ۔ یہ بات اس کے ذہن سے بہت دور تھی کہ غریب اور مفلس ومظلوم قوم کبھی اتنے عالی قدر بادشاہ کا مقابلہ کر پائے گی اور اس کی مخلصی کے سامان غیب سے مہیا ہوسکیں گے ۔ مگر اللہ کی طرف سے مقدر ہوچکا تھا کہ ایمان وکفر کا تصادم ہو ۔ افلاس اور تمول میں ٹھن جائے ۔ موسیٰ اور باجبروت وسطوت شخصیت میں معرکہ آرائی ہو ۔ اور فتح ہو ایمان کی ۔ کامیابی کا تاج رکھا جائے غریبوں اور مفلسوں کے سر پر اور کامرانی بخشی جائے ضعیف اور ناتواں موسیٰ کو ۔ چنانچہ ایک رات جب فرعون اور اس کے سپاہی آسودگی اور تنعم کی نیند میں سرمست تھے ۔ اللہ کی طرف سے حکم ملا کہ اب ارض مصر سے چل نکلو ، تمہارا تعاقب کیا جائیگا ۔ اور بالآخر دشمن تمہارے سامنے دریا میں غرق ہوجائیگا ۔ چنانچہ بنی اسرائیل دریا کے پار ہوگئے ۔ اور دریا نے پایاب ہوکر ان کے لئے راستہ بنادیا ۔ لیکن جب فرعون کے لاؤ لشکر نے اس میں سے گزرنا چاہا تو دریا جوش میں آکر زوروں سے بہنے لگا ۔ عقل وخرد کے لئے یہ بات اب تک حیران کن ہے کہ دریا میں اس طرح کا انقلاب کیونکر ہوگیا کہ وہ تھم گیا اور اس میں بنی اسرائیل کے استقبال اور خیر مقدم کے لئے جگہ بن گئی ۔ مگر ایمان اس کو یوں حل کرلیتا ہے کہ وہ خدا جس نے پتھروں میں سے پانی کے چشمے جاری کئے ہیں ۔ جس نے زمین میں سے سوتے پیدا کئے ۔ جس نے پانی کو یہ روانی بخشی ۔ اس میں یہ استطاعت بھی ہے کہ وہ دریا کو روک دے ۔ پانی کی روانی اس سے چھین لے ۔ اور اپنے بندوں کے لئے پانی میں آنے جانے کے لئے دروازے پیدا کردے ۔ وہ ان چیزوں کو نہایت آسانی کے ساتھ کرسکتا ہے ۔ وہ خود ہمہ قانون اور ضابطہ ہے ۔ وہ چاہے تو لوہے کی نہریں رواں کردے ۔ اور پانی میں پتھر ایسی صلاحیت پیدا کردے ۔ اور چاہے تو آسمان کی بلندیوں کو زمین کی پستیوں سے بدل دے ۔ اور فرش زمین کو عرش تک بلند کردے ۔ فرمایا یہ فرعون جب غرق ہوا ہے تو اس وقت نہ تو آسمان نے غم کا اظہار کیا اور نہ زمین روئی اور نہ ان کو مہلت دی گئی ۔ اس طرح ہم نے ان لوگوں کو کامل آزادی اور استقلال کی نعمت سے بہرہ مند کیا ۔