وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا رَبَّنَا أَرِنَا اللَّذَيْنِ أَضَلَّانَا مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنسِ نَجْعَلْهُمَا تَحْتَ أَقْدَامِنَا لِيَكُونَا مِنَ الْأَسْفَلِينَ
اور کافر لوگ کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں جنوں انسانوں (کے وہ دونوں فریق) دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا (١) ہے (تاکہ) ہم انہیں اپنے قدموں تلے ڈال دیں تاکہ وہ جہنم میں سب سے نیچے (سخت عذاب میں) ہوجائیں۔ (٢)
ہم کو گمراہ کرنے والے کہا ہیں ف 1: منکرین جب جہنم میں جائیں گے ۔ اس وقت ان کی یہ خواہش ہوگی کہ کسی طرح ہم اس برے ساتھیوں کو اور دوستوں کو دیکھ لیں ۔ جو ہماری گمراہی کا باعث بنے ہیں ۔ تاکہ یہاں ان کو ان کی ہر خود غلط راہنمائی کی سزا دیں ۔ ان کو پاؤں تلے روندیں اور سخت ترین عقوبت میں مبتلا کریں ۔ چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ سے درخواست کرینگے کہ پروردگار ایسا تو کردے کہ ان مہربانیوں کو دیکھ لیں اور ان سے پوچھیں ۔ کہ وہ تمہاری فخروغرور کی باتیں کیا ہوئیں ۔ آج یہ کیا ہوا ۔ کہ ہم اور تم دونوں اللہ کے غضب اور غصے کے مورد اور مستحق قرار پارہے ہیں ۔ تمہارا دعویٰ تو یہ تھا کہ تم روحانیت کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہو اور انجات تمہارے اشارہ چشم وابر پر موقوف ہے ۔ جن کو تم چاہو گے جنت میں لے جاؤگے ۔ اور جن کو نہ چاہو گے ۔ وہ محروم رہیں گے مگر آج یہ کیا حالت ہے ۔ کہ تم خود ذلت اور رسوائی سے دوچار ہو ۔ اور جہنم میں پڑے سزا بھگت رہے ہو ۔