وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لَا تَسْمَعُوا لِهَٰذَا الْقُرْآنِ وَالْغَوْا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تَغْلِبُونَ
اور کافروں نے کہا اس قرآن کی سنو ہی مت (١) (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بے ہودہ گوئی کرو (٢) کیا عجب کہ تم غالب آجاؤ (٣)
ف 2: یعنی کفار مکہ کی ذہنیت یہ تھی ۔ کہ ان کی صلاح کے لئے قرآن پڑھ کر ان کو سنایا جاتا ۔ اور وہ ازراہ بدبختی اور محرومی نہ صرف اس کی مخالفت کرتے ۔ بلکہ دوسروں کو بھی آمادہ کرتے ۔ کہ شوروشغب ڈال کر مجمعوں کو منتشر کردیں اور ایسی فضا پیدا کردیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشادات سے کوئی استفادہ نہ کرسکے ۔ مگر ان کی شطنت اور ارادوں کے خلاف قرآن کی تعلیم پھیلتی چلی گئی ۔ اور اس کی فتوحات دن دوگنی رات چوگنی ہوتی ہیں ۔ انہوں نے کلام الٰہی ہرچند سنانا نہ چاہا مگر قرآن نے مجبور کردیا کہ وہ سنیں اور اس کے مبلغ نہیں ۔ حل لغات :۔ من المعتبین ۔ عتاب سے ہے ہمزہ سلب کے لئے ہے * قیضنا ۔ تعینات کیا ۔