إِذْ جَاءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ قَالُوا لَوْ شَاءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ
ان کے پاس جب ان کے آگے پیچھے سے پیغمبر آئے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم تو تمہاری رسالت کے بالکل منکر ہیں (١)
ف 1: ان شواہد ودلائل کے بعد ارشاد فرمایا ۔ کہ ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ اگر یہ چاہتے ہیں ۔ کہ دنیا میں عزت وآبرو کے ساتھ زندہ رہیں ۔ تو پھر بجز اس کے اور کوئی چارہ کار ہی نہیں ہوسکتا ۔ کہ اسلام کے لوائے رحمت تلے جمع ہوجائیں ۔ ان کا حشر بھی وہی ہونے والا ہے ۔ جو عاد اور ثمود کی قوموں کا ہوا ۔ قوم عاد کے پاس جب اللہ کے پیغمبر آئے ۔ اور انہوں نے کہا کہ ایک اللہ کے سامنے جھکو اور قلب ودماغ سے لے کر اعضاء جوارح تک سب کو اللہ کی اطاعت میں لگادو ۔ تو انہوں نے ازراہ کبر و غرور انکار کیا ۔ اور کہا ۔ کہ ہم انسان کی فرمانبرداری کے لئے تیار نہیں ہیں اگر اللہ کو منظور ہوتا ۔ کہ وہ ہمیں ہدایت دے ۔ تو پھر وہ فرشتوں کو بھیجتا ۔ یہ پیغمبر جو جسمانی ساخت میں ہم جیسا ہے ۔ اور جس کے پاس کچھ مادی قوت اور اقتدار بھی نہیں ہے ۔ کیونکر نبوت کا مستحق قرار پاسکتا ہے ۔ دراصل یہ لوگ کوتاہ نظر تھے ۔ انہیں یہ معلوم نہیں تھا ۔ کہ ان کو معبوث کرنے والا ان سے زیادہ مصالح کو جانتا ہے ۔ اور اس کو خوب معلوم ہے ۔ کہ کس میں اس منصب جلیل کی اہلیت ہے فرمایا اگر ان کو اپنی طاقت کا گھمنڈ ہے ۔ تو وہ دیکھیں ۔ کہ ان کا خالق ان سے قوت میں بہت زیادہ ہے ۔ وہ ان کی ساری شان وشوکت کو خاک میں ملادیگا ۔ چنانچہ اللہ کا عذاب آیا ۔ اور یہ اپنے غرور وکبر کی وجہ سے تیز وتند ہوا کے طوفان سے ہلاک ہوگئے ۔ حل لغات :۔ بمصابیح ۔ مصباح کی جمع ہے ۔ بمعنے چراغ * صاعقۃ ۔ آفت ۔ بدحواس کردینے والی مصیبت * للمرۃ من الحمق *