هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن تُرَابٍ ثُمَّ مِن نُّطْفَةٍ ثُمَّ مِنْ عَلَقَةٍ ثُمَّ يُخْرِجُكُمْ طِفْلًا ثُمَّ لِتَبْلُغُوا أَشُدَّكُمْ ثُمَّ لِتَكُونُوا شُيُوخًا ۚ وَمِنكُم مَّن يُتَوَفَّىٰ مِن قَبْلُ ۖ وَلِتَبْلُغُوا أَجَلًا مُّسَمًّى وَلَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ
وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے (١) پھر خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا پھر تمہیں بچہ کی صورت میں نکالتا ہے، پھر (تمہیں بڑھاتا ہے کہ) تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ پھر بوڑھے ہوجاؤ (٢) تم میں سے بعض اس سے پہلے ہی فوت ہوجاتے ہیں (٣) (وہ تمہیں چھوڑ دیتا ہے) تاکہ تم مدت معین تک پہنچ جاؤ (٤) اور تاکہ تم سوچ سمجھ لو۔ (٥)
(ف 1) ان آیات میں بتایا ہے کہ ہم مجبور ہیں کہ ایک ہی خدا کی پرستش کریں ۔ کیونکہ دلائل وشواہد کا یہی تقاضا ہے ۔ اور اسی چیز کے لئے ہم مامور بھی ہیں ۔ اس کے بعد انسان کی پیدائش کی چند منزلیں گنائی ہیں کہ دیکھوں کیونکر اس نے تمہیں زندگی کے مختلف دوروں میں اپنی تربیت خاص سے نوازا ہے ۔ اور تمہیں اس قابل کیا ہے کہ زندگی کے مقصد کو سمجھ سکو ۔ حل لغات : نُطْفَةٍ۔ قطرہ آب صافی۔ عَلَقَةٍ۔ ہوسکتا ہے اس کے معنی جرثومہ حیات کے ہوں ۔ جو کہ مادر رحم میں جاکر چپک جاتا ہے۔ أَشُدَّكُمْ۔ یعنی وہ عمر جس میں انسان کی فکری اور جسمانی قوتیں انتہائی ترقی پر ہوں ۔