وَأَنِيبُوا إِلَىٰ رَبِّكُمْ وَأَسْلِمُوا لَهُ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنصَرُونَ
تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کئے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آجائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔
(ف 2) یہ آیت پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ مایوسی گناہ ہے ۔ اور ناامیدی کفر ہے ۔ اللہ کی مغفرت کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔ اور اس کا عفو ہر معصیت پر چھا رہا ہے ۔ وہ تمام لوگ جو گناہوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں ازراہ مایوسی کفر کی راہ اختیار نہ کرلیں ۔ خدا کی طرف آئیں ۔ اس سے باتیں کریں ۔ اس کو ان گناہ گاروں سے زیادہ محبت ہے جو شرم وندامت کے احساس کے ساتھ اس کے آستانہ جلال وعظمت پر جھکتے ہیں ۔ اور وہ ان بندوں کو زیادہ پسند کرتا ہے ۔ جو بار بار اپنے نقائص کا اعتراف کرتے ہیں ۔ اور اس کی کبریائی اور رفعت کا اعلان کرتے ہیں ۔