لَهُم مَّا يَشَاءُونَ عِندَ رَبِّهِمْ ۚ ذَٰلِكَ جَزَاءُ الْمُحْسِنِينَ
ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہے جو یہ چاہیں، (١) نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔ (٢)
(ف 2) ان آیتوں میں ان لوگوں کا تذکرہ ہے جو صدق وحقانیت کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے لے کر آتے ہیں ۔ اور پھر کچھ ایسے نفوس ان کو مل جاتے ہیں جو آگے بڑھ کر تصدیق میں سبقت کرتے ہیں ۔ یہ لوگ تقویٰ کی گراں قدر نعمت سے بہرہ ور ہوتے ہیں ۔ یہ مومنانہ فراست سے بھانپ جاتے ہیں کہ اللہ کے پیغمبر جو کچھ لاتے ہیں وہ جھوٹ نہیں ہوسکتا ۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے انشراح صدر کے بےشمار موقع پیدا کردیتا ہے اور انہیں حق کو قبول کرلینے میں کوئی تامل نہیں ہوتا ۔ ارشاد ہے کہ یہ دونوں حاملین حق وصداقت اور ان کی پیروی کرنے والے اللہ کے نزدیک مقام اتقاء پر فائز ہیں ۔ اور منصب احسان سے بہرہ مند ہیں ان کے لئے جنت ونعیم میں عیشیں اور آسودگی کی زندگی ہے جو چاہیں گے وہاں ملے گا ۔ اور ان کی ہر خواہش کی تکمیل ہوگی ۔