سورة الزمر - آیت 29

ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيهِ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اللہ تعالیٰ مثال بیان فرما رہا ہے کہ ایک وہ شخص جس میں بہت سے باہم ضد رکھنے والے ساجھی ہیں، اور دوسرا وہ شخص جو صرف ایک ہی کا (غلام) ہے، کیا یہ دونوں صفت میں یکساں ہیں؟ (١) اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سب تعریف ہے (٢) بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ سمجھتے نہیں (٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: اس میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ نفسیاتی طور پر ایک شخص ایک وقت میں ایک ہی آقا پر قناعت کرسکتا ہے ۔ اور وہ شخص جس کے کئی آقاہوں ۔ ہمیشہ دکھ اور تکلیف محسوس کریگا ۔ اس سے یہ نہیں ہوسکے گا ۔ کہ اپنے طرز عمل سے سب کو خوش رکھے ۔ اسی طرح وہ پاکباز اور پاک نفس انسان جو صرف ایک آستانہ وحدت وجلال کا ہورہتا ہے ۔ روحانی طور پر اس شخص سے کہیں عافیت میں ہے جس کی عقیدت کئی لوگوں میں اور کئی شخصیتوں میں منقسم ہے ۔