سورة الصافات - آیت 64

إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِي أَصْلِ الْجَحِيمِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک وہ درخت جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: شجرۃ تخرج فی اصل الجحیم ۔ اس پر بعض لوگوں کو اعتراض ہے کہ جہنم میں یہ درخت کیونکر پیدا ہوسکتے ہیں ۔ مگر انہیں معلوم ہونا چاہیے ۔ کہ اول تو جہنم کے متعلق یہ ٹھیک ٹھیک ہے نہیں ۔ کہ وہ کیا چیز ہوگی ۔ یہ درست ہے ۔ وہاں آگ ہوگی مگر بعض ایسے گرم کرے ہیں ۔ جن میں آگ برستی ہے ۔ اور وہ حدرجہ گرم ہیں ۔ اور ان میں نباتات کا وجود ممکن ہے ۔ ہوسکتا ہے یہ کرہ ہائے جار جہنم کا حصہ ہوں ۔ دوسرے آگ میں آتشین صفت نباتات کا ہونا ممکن ہے ۔ اور ظاہر ہے کہ جہنم کا زقوم دنیا کے زقوم سے بالکل مختلف ہوگا *۔ فاندفع ماقیل اہل جہنم کے حالات بیان کرنے کے بعد یہ فرمایا ۔ کہ اس عذاب الیم کا سبب یہ ہے کہ دنیا میں انہوں نے حق وناحق کی تمیز روا نہیں رکھی اور صداقت وواقعیت کو سمجھنے کی مطلقاً کوشش نہیں کی ۔ یہ اندھا دھند اپنے پیشواؤں دین اور قائدین دنیا کی تقلید کرتے رہے اور چونکہ وہ خود گمراہ تھے اس لئے بالطبع یہ بھی گمراہی سے نہ بچ سکے جبکہ انہوں نے ان کے نقش قدم پر چلنے میں بڑی سرگرمی اور سخت تگ ودو کا اظہار کیا ۔