فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِكُونَ
سو اب آج کے دن (سب کے سب) عذاب میں شریک ہیں (١)
(ف 1) مکے والوں میں یہ مسئلہ ہمیشہ حیرت واستعجاب کا موجب رہا کہ انسان مرنے کے بعد پھر زندہ ہوجائیں گے وہ بار بار یہ کہتے تھے کہ ہماری سمجھ میں یہ بات نہیں آئی کہ کیونکر بوسیدہ ہڈیوں میں جان ڈال دی جائے گی ۔ قرآن نے اس حقیقت نفس الامرکو ایمان کا ایک جزو قرار دیا ۔ اور کہا کہ اس میں کوئی استحالہ نہیں ہے ۔ اللہ جب چاہے گا ایک ادنیٰ اشارے میں ساری کائنات کو اٹھا کھڑا کرے گا ۔ جب یہ لوگ اپنے کو اللہ کے سامنے موجود پائیں گے عجیب حالت میں ہوں گے ۔ تب ان کی آنکھیں کھلیں گی اور دیکھیں گے کہ آہ یہ تو وہی دن ہے جس کا ہم انکار کرتے تھے ۔ ارشاد ہوگا کہ ہاں یہ وہی روز مکافات ہے جس کی تکذیب تمہارا شیوہ تھا ۔ آج حکم یہ ہے کہ اس نوع کے تمام منکرین کو مع ان کے ہم مشربوں اور معبودان باطل کے ہمارے سامنے پیش کرو ۔ اور جہنم کی جانب ان کو لے جاؤ۔ اور ان کو ٹھہراؤ ۔ ان سے پوچھا جائے گا ۔ کیوں یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ۔ فرمایا اب تو یہ نادم اور سرافگندہ ہوں گے ۔ اب ان میں انکار کی جرات نہیں ہوگی ۔ اور جن کی یہ اطاعت کرکے گمراہ ہوئے تھے وہ ان سے بیزاری کا اظہار کریں گے ۔