وَمَن نُّعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ
اور جسے ہم بوڑھا کرتے ہیں اسے پیدائشی حالت کی طرف پھر الٹ دیتے ہیں (١) کیا پھر بھی وہ نہیں سمجھتے (٢)
(ف 1) کفار کا ایک عذر یہ ہوسکتا ہے کہ ہمیں دنیا میں غوروفکر کی کافی مہلت نہیں دی گئی ۔ ورنہ ہم ضرور ہدایت ورشد کو پالیتے اور دین حقہ کی سعادت سے بہرہ مند ہوتے ۔ تو اس کا جواب اس آیت میں دیا ہے کہ جہاں تک اس عمر طبعی کا ذکر ہے ۔ جو عبرت پذیری کے لئے موزوں ہوتی ہے ۔ وہ تمہیں بغیر تمہارے مطالبہ کے عطا کی گئی ۔ اور جب تم نے اس طویل عرصے میں حق کو قبول نہیں کیا ۔ تو کیا ایسے وقت تم اس کو قبول کرتے ۔ جب زیادتی عمر کے باعث تمہارے قوائے ذہنی وفکری مضمحل ہوجاتے ۔ اور تم میں قبولیت کی کوئی استعداد ہی باقی نہ رہتی ۔ یہ یاد رہے کہ یہ قانون کوئی کلیہ نہیں ہے ۔ انبیاء اس سے مستثنیٰ ہیں ۔ وہ جس قدر عمر میں بڑھتے ہیں ۔ ان کی روحانیت اور فیوض میں اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔