وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُم مِّنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنسِلُونَ
تو صور کے پھونکے جاتے ہی سب (١) اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف (تیز تیز) چلنے لگیں گے۔
نرسنگا پھونکا جائے گا ف 1: نفحہ ثانثہ مردہ قالبوں میں زندگی پیدا کردے گا ۔ اور قرنوں سے تیل نکل کر خدا کے حضور میں پہنچنے لگیں گے ۔ اور قبروں سے تیل نکل کر خدا کے حضور میں پہنچنے لگیں گے ۔ اس وقت یہ لوگ حیرت وتعجب سے کہیں گے ، کہ ہم کو ان خواب گاہوں سے کس نے اٹھا دیا ۔ ارشاد ہوگا ۔ کہ یہ وہی قیامت ہے ۔ جس کا ہم سب سے رحمن نے وعدہ کیا تھا ۔ اور پیغمبر سچ کہتے تھے ۔ ہوسکتا ہے کہ صور کی آواز بذاتہ موت اور زندگی پیدا کرنے میں موثر ہو ۔ اور یہ بھی ہوسکتا ہے ۔ کہیہ آواز محض ایک نوع کا اعلان ہو ۔ اور موخر دوسرے اسباب ہوں ۔ بہرحال جہاں تک قرآن حکیم کا تعلق ہے ۔ اس میں اس حقیقت شرعیہ کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے ۔ کہ وہ دفعہ نرسنگا پھونکا جائے گا ۔ ایک دفعہ تو اس کا اثر یہ ہوگا کہ ساری کائنات موت کی نیند سوجائے گی اور دوسری دفعہ یہ اثر ہوگا کہ پھر اس نیند سے بیدار ہوجائے گی ۔ اور کوئی وجہ نہیں کہ اس کا انکار کیا جائے ۔ جب کہ آواز کی تاثیر کو انسانی جذبات محبت و غضب میں بہت بڑا دخل ہے ۔ بلکہ بعض اوقات تو یہ اثر حیوانات اور جمادات تک ممتد ہوجاتا ہے ۔ ان حالات میں آواز کی ایک ایسی مہیب صورت سمجھ میں آسکتی ہے ۔ جو فناء عالم پر منتج ہو ۔ اور اسی طرح یہ بھی قابل فہم حقیقت ہے کہ آواز ایسی حیات بخش اور زندگی آفرین ہو ۔ کہ صدیوں کے مرے ہوئے لوگوں میں حرارت زیسیت پیدا ہوجائے ۔ اور یہ امکانات اس وقت اور زیادہ قوی ہوجاتے ہیں ۔ جب کہ علیم وسکیم خدا اس کی زندگی اور موت کا وسیلہ قراردے ۔ موت کے بعد گو سزا وجزا کا قانون باقاعدہ نافذ نہیں ہوتا ہے ۔ مگر ہر شخص اپنے سابقہ اعمال اور سابقہ تجربات کی روشنی میں راحت ورنج ضرور محسوس کرتا ہے ۔ اور وہ اپنا مقام قطعاً دیکھ لیتا ہے ۔ کہ کہاں واقع ہے اس لئے اگر نیک اور صالح ہو ۔ تو مسرت واجتہاج کے جذبات سے معمور ہوجاتا ہے ۔ اور بڑا اور فاسق وفاجر ہو ۔ تو غم واندوہ کے احساسات متالم ہوتا ہے ۔ یہ عذاب باثواب قبر ہے ۔ اس سے اظہار افسوس اور تعجب سے کہ من بعثنا من مرتد نابظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ شاید موت کے بعد پوری آسودگی حاصل ہوتی ہے ۔ اور عذاب قبر کا نظریہ درست نہیں حالانکہ یہ غلط ہے ۔ بات یہ ہے کہ یہ عالم برزخ کی زندگی ہے ۔ جو بہ نسبت عالم حشر کے ایک نوع کی تنویم ہے ۔ پھر جس طرح کہ سویا ہوا آدمی بیدار ہونے پر عالم خواب کے تاثرات کو بھول جاتا ہے ۔ اسی طرح یہ لوگ جب بیدار ہوں گے ۔ تو اس وقت حقیقت ان کے سامنے پورے معنوں میں مثل اور متشکل ہوگی ۔ اس وقت یہ اس عالم خواب کی زندگی کو بہرآئینہ نیند کی زندگی قرار دیں گے ۔ اور اس کو آسودگی سے تعبیر کریں گے *۔ حل لغات :۔ توھیۃ ۔ وصیت * الصور ۔ نرسنگا * الاجداث ۔ جمع جدث ۔ بمعنی قبریں * مرقدنا ۔ خواب گاہ ۔ رقود سے ہے جس کے معنے سونے کے ہیں *۔