سورة يس - آیت 15

قَالُوا مَا أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَمَا أَنزَلَ الرَّحْمَٰنُ مِن شَيْءٍ إِنْ أَنتُمْ إِلَّا تَكْذِبُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان لوگوں نے کہا تم تو ہماری طرح معمولی آدمی ہو اور رحمٰن نے کوئی چیز نازل نہیں کی۔ تم نرا جھوٹ بولتے ہو۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: قرآن حکیم نے جن واقعات کی تفصیل بیان فرمائی ہے ۔ اور کتب احادیث میں بھی انکا کوئی مذکور نہیں ہے ۔ ان کو اسی رنگ میں سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے ۔ جس رنگ میں کہ قرآن نے بیان کیا ہے ۔ کیونکہ اگر تفصیلات کا ذکر کرنانفس ابتداء کے لئے ضروری ہوتا ۔ تو وہ ضرور ظاہر کردی جاتیں ۔ ان آیات میں اللہ تعالیٰ کے ایک قوم کا ذکر کیا ہے ؟ وہ کون لوگ تھے ؟ کس زمانے میں ہوئے یہ جاننا ضروری نہیں ہے ۔ بس یہ جان لیجئے ۔ کہ ایک قوم تھی ۔ ان کے پاس اللہ کے دو رسول آئے ۔ مگر انہوں نے ان کے پیغام کو ٹھکرا دیا ۔ پھر اللہ نے تیسرے رسول کو بھیجا ۔ اور ان تینوں نے مل کر کام کیا اور کہا ۔ کہ ہم کی طرف سے تمہارے پاس مبعوث ہوکر آئے ہیں ۔ انہوں نے جواب دیا ۔ کہ تم کیونکر رسول ہوسکتے ہو ۔ جب کہ تمہاری حالت ہم سے مختلف نہیں ہے ۔ تم بھی انسان ہو ۔ اور ہم بھی انسان ہیں ۔ تم محض جھوٹ بولتے ہو ان کے نقطہ نگاہ میں نبوت کے لئے ضروری تھا ۔ کہ وہ بشر نہ ہوں ۔ انبیاء نے جواب دیا ۔ کہ ہمارا خدا جانتا ہے ہم جھوٹ نہیں بولتے ۔ ہم اسی کی طرف سے مامور ہوکر آئے ہیں ۔ ہمارا کام محض یہ تھا ۔ کہ اتمام حجت کے طور پر اس کا پیغام تم تک پہنچادیں ۔ اب اگر تم نہیں مانتے ہو ۔ تو اس کی ذمہ داری ہم پر عائد نہیں ہوتی ۔ ان بدبختوں نے کہا کہ تمہارے پیغام میں ہمارے لئے کوئی سعادت موجود نہیں ۔ بلکہ ہم تمہیں منحوس خیال کرتے ہیں ۔ اور اگر تم اس طرح وعظ ونصیحت سے باز نہ آئے ۔ تو پھر ہم تم کو ہلاک کرڈالیں گے ۔ اور سخت تکلیف پہنچائیں ۔ حل لغات :۔ اثارھم ۔ اعمال * فعززنا ۔ عزت سے ہے یعنی تیسرے کے ساتھ قوت و استحکام بخشا ۔