سورة فاطر - آیت 41

إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ أَن تَزُولَا ۚ وَلَئِن زَالَتَا إِنْ أَمْسَكَهُمَا مِنْ أَحَدٍ مِّن بَعْدِهِ ۚ إِنَّهُ كَانَ حَلِيمًا غَفُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں (١) اور اگر ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا (٢) وہ حلیم غفور ہے۔ (٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اللہ حلیم اور غفور ہے ف 1: اس حقیقت طبیعہ کے اظہار کے بعد کہ محض اللہ کے دست قدرت نے اجرام علوی وسفلی کو تھام رکھا ہے ۔ اور ان کو قائم کررکھا ہے ۔ یہ کہنا کہ وہ حلیم اور غفور ہے ۔ اس انتباہ کی طرف تلمیح ہے کہ جہاں تک تمہارے گناہوں کا تعلق ہے ۔ تمہاری سرکشی اور تمرہ کا تقاضا ہے ۔ ان اجرام کو باہم متصادم ہوکر تم پر گرجانا چاہئے تھا ۔ اور تمہاری اس پر از معصیت زندگی کو ختم کردینا چاہیے تھا ۔ یہ تو محض اللہ کا علم اللہ سے آرہا ہے ۔ اور اس کا فضل روک رہا ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ خدائے برتر بدرجہ غایت بردباراہ ۔ متحمل مزاج ہے ۔ اور اپے بندوں سے محبت رکھنا ہے ۔ ورنہ تمہارے اعمال بد کا نتیجہ یہی ہونا چاہئے ۔ کہ تمہارے ناپاک وجود سے اللہ کی زمین یک ظلم پاک ہوجائے *۔