سورة فاطر - آیت 37

وَهُمْ يَصْطَرِخُونَ فِيهَا رَبَّنَا أَخْرِجْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُم مَّا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَن تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ ۖ فَذُوقُوا فَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور وہ لوگ جو اس طرح چلائیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے (١) (اللہ کہے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی (٢) جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا (٣) سو مزہ چکھو کہ (ایسے) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

آج مکافات کا دن ہے ف 1: وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں پانی عمر عزیز کے ہر لمحہ کو سرکشی اور تقرب میں گزارا ہے جس دوزخ میں گریں گے ۔ تو اس وقت چیخ چیخ کر کہیں گے ۔ کہ موالا ایک دفعہ اور ہم کو دستگاری عطا فرما ۔ یقینا اس کے بعد ہمارے اعمال ایسے نہیں ہونگے ۔ جیسے اب ہیں ۔ ہم کوشش کریں گے کہ تیری رضا کو حاصل کیا جائے ۔ جواب ملے گا ۔ کیا تم کو غوروفکر کے لئے اور تذکیروعبرت پذیری کے لئے کافی مہلت نہیں دی گئی ؟ اور تمہارے پاس اللہ کا نذیر بھی تو پہنچا تھا ۔ جس نے تفصیل کے ساتھ عقبے کی اہمیت کو بیان کیا تھا ۔ اور دنیائے دوں کے ان کی طرف اشارہ کیا تھا ۔ آج تو مکافات کا دن ہے ۔ ایسے لوگ جنہوں نے دنیا میں کبھی آخرت کے متعلق غور نہیں کیا ۔ اور ہمیشہ ذہنی وفکری لحاظ سے اپنی عقل وتبینش پر ظلم کیا ہے ۔ آج سزا کے مستحق ہیں ۔ ان کے لئے کوئی مدد اور نصرت نہیں ہے *