سورة فاطر - آیت 31

وَالَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ مِنَ الْكِتَابِ هُوَ الْحَقُّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِعِبَادِهِ لَخَبِيرٌ بَصِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بالکل ٹھیک (١) ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہیں (٢) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے (٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

قرآن کا احسان کتب مقدسہ پر ف 1: قرآن حکیم کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ مصدق ہے یعنی پہلی تمام کتابوں کو صداقتیں ہیں ۔ ان کی یہ تصدیق کرتا ہے ۔ قرآن کا نزول سے کتب قدیمہ کی یہ حیثیت تھی ۔ کہ ان میں کافی تحریف ہوچکی تھی ۔ اور یہ اتنی بدل چکی تھیں ۔ کہ پابہ اعتبار سے ساتھ ہوگئی تھیں ۔ یہ قرآن کا ان کتابوں پر بہت بڑا احسان ہے ۔ کہ اس نے دوبارہ ان کی تصدیق کی ۔ اور اس روح ومصنویت کی تائید فرمائی ۔ جو باوجود ترمیم واصلاح کے اب تک ان کتابوں میں موجود تھی ۔ اس میں شک نہیں ۔ کہ اگر قرآن مجید نازل نہ ہوتا ۔ تو ابراہیم موسیٰ اور مسیح علیہم السلام کو اور ان کی تعلیمات کو کوئی شخص یقین کے ساتھ نہ جان سکتا ۔ قرآن نے ان کو زندگی بخشی ۔ اور پھر سے ان کتابوں کو یہ مرتبہ ومقام بخشا ہے ۔ کہ لوگ ان میں حق وصداقت کو تلاش کریں *۔ تصدیق کے معنے عربی میں یہ بھی ہوتے ہیں ۔ کہ کتب قدیمہ میں جو پیشگوئیاں تھیں ۔ ان کو قرآن سچا کرکے دکھاتا ہے ۔ یعنی اس کے وجود میں اس کی تعلیمات میں اور اس کے پیغام میں تمام پہلی توقعات پوری ہوجاتی ہیں ۔ تصدیق کے ان معنوں کی تصدیق عربی نعت ومحاورات سے بھی ہوتی ہے جیسے ۔ ع فواریں صدقت فیھم ظنونی یعنی یہ وہ شہسوار ہیں جن میں میری تمام امیدیں برآتی ہیں *۔