سورة سبأ - آیت 54

وَحِيلَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ مَا يَشْتَهُونَ كَمَا فُعِلَ بِأَشْيَاعِهِم مِّن قَبْلُ ۚ إِنَّهُمْ كَانُوا فِي شَكٍّ مُّرِيبٍ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان کی چاہتوں اور ان کے درمیان پردہ حائل کردیا گیا (١) جیسے کہ اس سے پہلے بھی ان جیسوں کے ساتھ کیا گیا (٢) وہ بھی (انہی کی طرح) شک و تردد میں پڑے ہوئے تھے۔ (٣)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یعنی حق وصداقت کا آفتاب اپنی پوری تابانی کیس اتھ جلوہ گر ہوچکا ہے ۔ اس لئے اب باطل اس کے مقابلہ میں نہیں پنپ سکتا ۔ بلکہ یوں سمجھ لیجئے ۔ کہ باطل کا اصلاً وجود ہی نہیں ۔ اور اب وقت آگیا ہے کہ اس کی صحیح صحیح حیثیت متعین کردی جائے ۔ اور بتا دیا جائے ۔ کہ دنیا کا سچا مذہب صرف اسلام ہے ۔ اور اس کے سوا جو کچھ ہے ۔ فریب نظر ہے ! اور نفس کا دھوکہ ہے *۔ حل لغات :۔ القناوش ۔ نوش سے ہے ۔ جس کے معنے کسی چیز کو ہاتھ پکڑنے اور کسی کو بھلائی پہنچانے کے ہیں * یاشیاعھم ۔ شیعۃ کی جمع ہے ۔ بمعنے ہم مشرب ۔ ہم خیال گروہ بھیجنا ، اتباع وانصار *۔