سورة آل عمران - آیت 74

يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِ مَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کرلے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے۔ (١)

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) ان آیات میں بتایا ہے کہ یہودیوں کی مخالفت محض اس بنا پر تھی کہ مسلمان کیوں اس نعمت اسلام ہے سے بہرہ اندوز ہیں یعنی بجز تعصب کے نہ روکے ، اور کوئی چیز انہیں اسلام کی صداقتوں کے قبول کرنے سے نہیں روکتی ، وہ نہیں سوچتے کہ یہ خدا کی دین ہے ، جسے محروم رکھے ، اس کی مصلحتوں کو اس کے سوا اور کون جانتا ہے ۔ حل لغات : قنطار : خزانہ ، مال کثیر ۔ سبیل : اصل معنی راہ اور راستے کے ہیں ، یہاں مراد ہے کہ ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ، کوئی طریق اعتراض والزام نہیں ۔