سورة سبأ - آیت 49

قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

کہہ دیجئے! کہ حق آچکا باطل نہ پہلے کچھ کرسکا ہے اور نہ کرسکے گا (١)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

حضور (ﷺ) کی صداقت پر سب سے بڑی دلیل (ف 1) حضور (ﷺ) کی صداقت پر سب سے بڑی دلیل یہ تھی کہ آپ محض حسبتہ للہ لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دیتے تھے ۔ اس میں آپ کی کوئی ذاتی منفعت ہرگز پہناں نہ تھی ۔ بلکہ جب آپ سے کہا گیا کہ اگر آپ نبوت کے ڈھونگ سے (معاذ اللہ) باز آجائیں تو ہم بہترین معاوضہ دینے کے لئے تیار ہیں ۔ ہم آپ کے قدموں میں سونے اور چاندی کے ڈھیر لگا سکتے ہیں ۔ ہم عرب کی جمیل ترین اور شریف ترین خاتون کو آپ کے عقد میں دے سکتے ہیں ۔ اور ہم یہ بھی کرسکتے ہیں کہ آپ کو قیادت مطلقہ کے منصب پر سرفراز کردیں ۔ تو آپ نے پورے جوش کے ساتھ فرمایا کہ تم لوگوں نے مجھے بالکل سمجھنے کی کوشش نہیں کی ۔ اگر تم میرے ایک ہاتھ پر آفتاب رکھ دو اور دوسرے ہاتھ پر چاند تو بھی میں یہی کہوں گا جواب تک کہتا آیا ہوں ۔ میرے خیالات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا ہوسکتی ۔ ایسا آپ نے کیوں فرمایا اس لئے کہ آپ صداقت کو محض صداقت کے لئے پھیلانا چاہتے تھے ۔ اور یہ نہیں چاہتے تھے کہ اس پر کوئی قیمت وصول کی جائے ۔ حل لغات: وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ:باطل (معبود) نہ تو پہلی بار پیدا کرسکتا ہے اور نہ دوبارہ پیدا کرے گا محاورہ ہے یعنی باطل نہ اب مفید ہے اور نہ آئندہ ۔