سورة الأحزاب - آیت 59

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکایا کریں۔ (١) اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہوجایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی (٢) اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: بات یہ تھی کہ اول اول چونکہ پردہ کارواج نہ تھا ۔ اس لئے مسلمان عورتیں ضروریات کی وجہ سے گھروں سے نکلتیں تو بدکار اور آوارہ لوگ ان کو چھیتے اور جب ان سے پوچھا جاتا کہ تم ایسی حرکات کا کیوں ارتکاب کرتے ہو ۔ تو کہتے ہمیں غلط فہمی ہوئی ہم یہ سمجھے تھے کہ شائد غلام عورتیں ہیں ۔ لونڈیوں سے چھیڑ چھاڑ اس وقت اس قبیل کے لوگوں میں معیوب نہیں تھی ۔ اس پردہ کا یہ حکم نازل ہوا کہ امہات المومنین اور عام مسلمان عورتوں کو چاہیے کہ کھلے منہ باندیوں کی طرح گھروں سے باہر نہ نکلا کریں ۔ بلکہ نکلیں تو گھونگھٹ نکال کر تاکہ معلوم ہوجائے ۔ کہ یہ شریف پردہ دار خاتونیں ہیں ۔ لونڈیاں نہیں ہیں ۔ اور اس طرح ان بدقماش لوگوں کو شرارت کا موقع نہ ملے * یہ پردہ کی وہ سادی اور نہایت حیا پرور صورت ہے جو معقول بھی ہے اور حفظ کے لئے ضروری تھی *۔ برقع موجودہ حالات میں شرعی پردہ نہیں ہے ۔ بلکہ پردہ کی ایک ارتقائی شکل ہے ۔ اور تمدن کے ارتقاء کے ساتھ اس نوع کا ارتقاء بھی ضروری تھا ۔ گو یہ بڑی حد تک مفید ہے ۔ مگر چونکہ تمدن کی ارتقائی بدعت ہے ۔ اور اسلامی سادگی سے ذرہ مختلف ہے ۔ اس لئے طبعاً اس میں چند نقائص ہیں جن کا ذمہ دار اسلام یا قرآن نہیں ہے چونکہ نکتہ چین حضرات پردہ اور برقع میں بعض اوقات امتیاز روا نہیں رکھتے ۔ اس لئے ان سے اس باپ میں لغزش ہوجاتی ہے ۔ اور وہ ان عیوب کو جو برقع کا لازمی نتیجہ ہیں نفس پردہ کی جانب منسوب کرتے ہیں ۔ حالانکہ یہ دونوں بالکل جدا جدا چیزیں ہیں ۔ پردہ ایک تمدنی نصب العین ہے جس کا مقصد ہے حفظ ناموس اور برقع محض ایک ذریعہ ہے ۔ جو عموماً مفید ہے ۔ اور بعض مضرتیں بھی اس میں ہیں اس لئے اس ذریعہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے ذریعہ کو اختیار کیا جاسکتا ہے ۔ جس سے منہ ڈھکا رہے ۔ زینت کے مقامات بھی ظاہر نہ ہوں ۔ اور وہ سادگی میں بےضرر بھی ہو ۔ بشرطیکہ کوئی دوسرا ذریعہ اس کی جگہ لے سکے *۔ کہ قانون قدرت بجائے خود منشاء الٰہی کا دوسرا نام ہے کسی چیز کے ظہور اور باقی رہنے کے لئے اصل چیز وہ قانون نہیں جو اس میں کارفرما ہے ۔ بلکہ اللہ کا ارادہ اور اس کی قومیت ہے *۔ حل لغات :۔ جلا بیھن ۔ جلباب کی جمع ہے ۔ بمعنی چادر * ان یعرمن ۔ یعنی پردہ کی وجہ سے یہ معلوم ہوجائے کہ شریف زادیاں ہیں * المرجفون ۔ پروپیگنڈا کرنے والے