قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَىٰ كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَلَّا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ ۚ فَإِن تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ
آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب! ایسی انصاف والی بات کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں برابر ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنائیں (١) نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں (٢) پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو تم کہہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں (٣)
دعوت اتحاد : (ف ١) قرآن حکیم دنیا سے تفریق واختلاف کو مٹانے آیا ہے وہ چاہتا ہے کہ ساری دنیا کو ایک مرکز پر لا کھڑا کرے اور جتنے فتنے تشدد وافتراق کی وجہ سے بپا ہیں یکسر محو ہوجائیں اور اگر یہ نہ ہو سکے تو بھی تعصبات ختم ہوجائیں مہمات مسائل پر اتفاق ہوجائے اور کم از کم چند چیزیں ایسی مسلمانہ میں سے ہوں جس پر دنیا کے تمام انسان متفق ہوں ، کتنا سچا اور مقدس مسلک ہے ، اس آیت میں اسی دعوت اتحاد کی تشریح ہے ، اہل کتاب کے ہر دو فرقوں کو مخاطب کرکے فرمایا ہے کہ آؤ ہم دونوں مسلمات پر اتفاق کریں اور وہ یہ ہیں کہ ایک اللہ کی پرستش کریں ، کسی دوسرے کو عبادت اور پرستش کے قابل نہ سمجھیں اور اپنے جیسے انسانوں کو (آیت) ” اربابا من دون اللہ “ تصور نہ کریں ، ایک خدا کی بادشاہت ہو اور وہ ایک ہیہو جو ساری دنیا کا رب ٹھہرے ۔ حل لغات : القصص : بیان ، بات ، قصہ ، معاملہ ، تعالوا : آؤ ۔