سورة الأحزاب - آیت 17

قُلْ مَن ذَا الَّذِي يَعْصِمُكُم مِّنَ اللَّهِ إِنْ أَرَادَ بِكُمْ سُوءًا أَوْ أَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ۚ وَلَا يَجِدُونَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ وَلِيًّا وَلَا نَصِيرًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پوچھئے! اگر اللہ تمہیں کوئی برائی پہنچانا چاہے یا تم پر کوئی فضل کرنا چاہے تو کون ہے جو تمہیں بچا سکے (یا تم سے روک سکے) (١) اپنے لئے بجز اللہ تعالیٰ کے نہ کوئی حمائتی پائیں گے نہ مدد گار۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: بتاؤ تمہارے پاس اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو تم یا تمہارا کوئی ساتھی اس کو روک سکے گا ۔ یا اگر وہ تم پر فضل کرنا چاہے تو کوئی اس سے ان کو باز رکھ سکے گا ۔ پھر جب ایسا کوئی شخص نہیں ہے تو کیوں آئی آیت میں اور اس کے دین کی حمایت میں صف آرا نہیں ہوجاتے ۔ کیوں بزدلی اور جین کو پسند کرتے ہو *۔ ان آیات میں یہ بتایا ہے ۔ کہ جنگ اور جہاد سے باز رکھنے والے یہ نہ سمجھیں ۔ کہ وہ خدا کو دھوکہ دے رہیں ہیں اور خدا ان کے ارادوں سے آگاہ نہیں ۔ وہ خوب جانتا ہے ۔ کون لوگ مسلمانوں میں تعویق پیداکررہے ہیں ۔ اور مسلمانوں سے کہہ رہے ہیں ۔ کہ دیکھو ہمارے ساتھ مل جاؤ تم سے مقابلہ نہیں ہوسکے گا *۔ ان آیات میں منافقین کے خوف وہراس کی تصویر کھینچ دی ہے ۔ کہ یہ لوگ کس درجہ بزدل ہیں اور کس درجہ مرعوب اور متاثر ہیں *۔ فرمایا جب خوف وہراس کا کوئی واقعہ پیش آتا ہے ۔ آپ دیکھتے ہیں ۔ کہ ان کی آنکھیں اس طرح پھر رہی ہیں ۔ جس طرح موت کی غشی ان پر طاری ہے جب وہ خوف وہراس دور ہوجاتا ہے ۔ تو زبانوں پر طعن وتشنیع کے کلمات جاری ہوجاتے ہیں ۔ اور بڑی دیدہ دلیری سے مال غنیمت میں اپنے حصے لگاتے ہیں ۔ گویا ان کو نفاق وطمع کی اس وقت سوجھتی ہے ۔ جب بلا ٹل جاتی ہے ۔ اور مصیبت کے وقت یہ بالکل حواس باختہ ہوجاتے ہیں *۔ حل لغات :۔ الاحزب ۔ گروہ ۔ حزت کی جمع ہے *۔ حل لغات :۔ سوء ۔ تکلیف ۔ دکھ * المعوقین ۔ روکنے والے ۔ تعویق سے ہے * اشحرہ ۔ لیجح کی جمع ہے ۔ معنے حریص ۔ بخیل *۔