سورة الأحزاب - آیت 14

وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِم مِّنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلَّا يَسِيرًا

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

اور اگر مدینے کے اطراف سے ان پر (لشکر) داخل کئے جاتے پھر ان سے فتنہ طلب کیا جاتا تو یہ ضرور اسے برپا کردیتے اور نہ لڑتے مگر تھوڑی مدت (١)۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

دنیوی زندگی عارضی ہے (ف 2)فرمایا ہے کہ اگر تم ازراہ بزدلی بھاگ جاؤ گے ۔ تو پھر کیا ہوگا کیا ہمیشہ ہمیشہ تم زندہ رہو گے ۔ کیا پھر کبھی نہیں مرو گے ۔ کیا تم یہ سوچتے ہو کہ یہ زندگی بظاہر طویل نظر آنے کے بہت کوتاہ اور قصیر ہے ۔ موت کا ایک دن مقدر اور معین ہے پھر جب ہر صورت میں مرنا ہے تو ان چند دنوں کی عارضی زندگی کو کیوں ٹھکراتے ہو ۔ عاجل کا نفع تمہارے سامنے ہے ۔ اور آجل کی بہرہ اندوزی سے محروم ہو ۔ یہ کہاں کی عقل مندی اور دانائی ہے کہ حیات چند روزہ کے غرض ابدی زندگی کو بیج ڈالا جائے ۔